بابل تہذیب میں مٹی کی تختیوں پر کیا لکھا گیا؟ 4 ہزار سال قدیم تحریروں کا راز فاش
زمانہ قدیم بالخصوص قبل از مسیح تاریخ کی تحریریں ہمیشہ سربستہ راز رہی ہیں مگر مصنوعی ذہانت نے بابل کی 4 ہزار قبل پرانی تحریروں کا راز کھول دیا۔ ماہرین آثار قدیمہ نے بابل کی قدیم کینیفارم ٹیبلیٹس (مٹی کی تختیاں) پر لکھی 4 ہزار سال پرانی (قبل از مسیح) کی تحریر دریافت کی تھی […]
زمانہ قدیم بالخصوص قبل از مسیح تاریخ کی تحریریں ہمیشہ سربستہ راز رہی ہیں مگر مصنوعی ذہانت نے بابل کی 4 ہزار قبل پرانی تحریروں کا راز کھول دیا۔
ماہرین آثار قدیمہ نے بابل کی قدیم کینیفارم ٹیبلیٹس (مٹی کی تختیاں) پر لکھی 4 ہزار سال پرانی (قبل از مسیح) کی تحریر دریافت کی تھی جس کا مطلب جاننے کے لیے وہ عرصے سے کوشاں تھے لیکن اب مصنوعی ذہانت نے ان کی یہ مشکل آسان کر دی اور ان قدیم تحریروں کو ڈی کوڈ کر کے راز کھول دیا ہے کہ اس میں کیا لکھا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے ہونے والی تحقیق جریدے جرنل آف کینیفارم اسٹڈیز میں شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مٹی کی تختیوں پر مستقبل میں آنے والی تباہی کی پیشگوئیاں کی گئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق نو دریافت شدہ تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ قدیم بابل کے باشندوں کا خیال تھا کہ چاند گرہن صرف آسمانی واقعات نہیں تھے بلکہ موت اور تباہی کی پیشگوئی کرنے والے سنگین شگون تھے۔
ان میں سے ایک ٹیبلٹ میں لکھا ہے کہ ’صبح کی گھڑی میں گرہن‘ کا مطلب ہے ’خاندانی حکومت کا خاتمہ‘، جب کہ دوسری تختی پر پیشگوئی کی گئی تھی کہ شام کی گھڑی میں گرہن وبائی مرض کی نشاندہی کرتا ہے۔ اگر گرہن الٹا ہے تو کچھ بھی نہیں بچے گا، ہر جگہ سیلاب آئے گا۔
ایک نجومی کی پیشگوئی میں کہا گیا کہ اگر سورج گرہن ایک ہی وقت میں اپنے مرکز سے پوشیدہ ہو جائے اور ایک ہی وقت میں صاف ہو جائے تو ایک بادشاہ مر جائے گا جب کہ اس میں ایلام (موجودہ ایران کا جنوب مغربی حصہ) تباہ ہونے کی پیشگوئی بھی کی گئی تھی۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟