سعودی لڑکی پاکستانی لڑکے کی محبت میں گرفتار پاکستان پہنچ گئی

 0  42
سعودی لڑکی پاکستانی لڑکے کی محبت میں گرفتار پاکستان پہنچ گئی
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی سعودی خاتون کو کراچی سے بازیاب

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی سعودی خاتون کو کراچی سے بازیاب کرنے کے بعد جمعے کے روز سعودی عرب بھجوا دیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کے ایک اہلکار نے  بتایا کہ سعودی خاتون کو کراچی سے بازیاب کرنے کے بعد سعودی عرب بھجوا دیا گیا جبکہ اس مقدمے میں نامزد ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے لیے سنیچر کو متعقلہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

اسلام آباد پولیس کے اہلکار کا کہنا ہے کہ جب ان دونوں کو کراچی سے بازیاب کرنے کے بعد واپس اسلام آباد لایا جا رہا تھا تو انھوں نے ابتدائی تفتیش کے دوران بتایا کہ دونوں نے کورٹ میرج کر لی ہے۔

یاد رہے کہ سعودی خاتون کے اسلام آباد کے سیکٹر ایف 8 سے مبینہ اغوا کا مقدمہ وفاقی دارالحکومت میں تعینات سعودی عرب کے سفارتی عملے کے ایک رُکن بدر الحریبی کی مدعیت میں 18 اپریل کو تھانہ مارگلہ میں درج کروایا گیا تھا۔

اس مقدمے کی ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس مبینہ اغوا میں پاکستانی شہری ملوث ہیں، جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے سعودی خاتون کو کراچی سے بازیاب کروانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کیس میں نامزد ملزم کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق اس ایف آئی آر کے اندراج کے بعد تفتیش کی غرض سے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں اور منگل کی رات موبائل فونز کی لوکیشنز کی بنیاد پر سعودی خاتون اور ان کے مبینہ اغوا کار پاکستانی شہری کو کراچی سے حراست میں لیا گیا۔

اس معاملے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سعودی سفارتخانے کی جانب سے موصول ہونے والی اطلاع کی بنیاد پر پہلے تو اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں ناکہ بندی کی گئی تاہم اس ضمن میں کوئی کامیابی نہ ملی۔

انھوں نے کہا کہ اس مقدمے کی تفتیش کے دوران ملزم اور سعودی خاتون کے زیر استعمال موبائیل فونز کی لوکیشنز ٹریس کی گئیں جو ہر چند گھنٹوں بعد تبدیل ہو رہی تھیں۔

تفتیشی ٹیم کے اہلکار نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ دو روز کے دوران موبائل فون پر سعودی خاتون اور مبینہ اغوا کار کی لوکیشن صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ اور پھر کراچی آ رہی تھی۔

انھوں نے کہا کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ایک خصوصی ٹیم کو سندھ بھیجا گیا جہاں ان دونوں افراد کو ٹریس کر لیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ خاتون اور ملزم کراچی میں ایک گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے ہوئے تھے۔

اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ ایس پی، سی آئی اے رخسار مہدی نے بتایا کہ ان دونوں افراد کو منگل کی شام کو کراچی سے حراست میں لیا گیا اور وہاں قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد انھیں اسلام آباد پہنچا دیا جائے گا۔

تاہم ملزم کے اہلخانہ اور علاقہ عمائدین نے دعویٰ کیا ہے یہ کیس اغوا کا نہیں۔ یاد رہے کہ ملزم کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر لوئر دیر سے ہے۔

ضلع لوئر دیر کے پولیس افسر اور قائم مقام ڈی پی او رشید خان نے بی بی سی کو بتایا کہ اسلام آباد سے سی آئی اے کے پولیس افسر دو روز پہلے آئے تھے اور انھوں نے کہا تھا کہ لوئر دیر کے شہری کے ہمراہ ایک سعودی خاتون علاقے میں آئی ہوئی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مقامی پولیس نے اُن کے ساتھ تعاون کیا، تاہم بعدازاں اسلام آباد پولیس نے ملزم کے چند رشتہ داروں کو تفتیش کی غرض سے حراست میں لیا جنھیں بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

مقامی پولیس کے مطابق ملزم کی عمر لگ بھگ 22 سال ہے اور وہ پہلے سے شادی شدہ ہیں۔

مقامی افراد کے مطابق سعودی خاتون کی تلاش اور انھیں پولیس کے حوالے کرنے کے لیے مقامی سطح پر جرگے بھی منعقد ہوئے تاکہ یہ مسئلہ پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے ۔

جرگے کے ایک رکن محیب اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ مقامی سطح پر سیاسی رہنما اور ناظمین نے کوشش کی تھی کہ یہ مسئلہ بہتر انداز میں حل ہو جائے اور اس کے لیے وہ خاندان کے ساتھ رابطے میں تھے اور ان کی کوشش تھی کہ دونوں کو پولیس کے حوالے کر دیا جائے، تاہم بعدازاں معلوم ہوا کہ وہ یہاں سے کہیں اور چلے گئے ہیں۔

ملزم کے اہلخانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سعودی خاتون کے ساتھ سعودی عرب میں ڈرائیور تھے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ سعودی خاتون اس سے قبل بھی ملزم کے ہمراہ پاکستان آ چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مذکورہ خاتون عید سے پہلے ماہ رمضان میں لوئر دیر آئی تھیں۔

اس کیس کی تفتیش سے منسلک لوئر دیر کی مقامی پولیس کے اہلکار نے بتایا کہ سعودی خاتون جب پہلی مرتبہ لوئر دیر آئی تھیں تو ملزم کے والد نے انھیں سمجھا بجھا کر واپس سعودیہ بھیج دیا تھا۔

اسلام آباد پولیس کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس کے اعلی حکام اس مقدمے کی تفتیش میں ہونے والی پیشرفت سے متعلق سعودی سفارتخانے کے عملے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow