ماہ رمضان میں خواتین اپنی مصروفیات کیسے منظم کرسکتی ہیں؟
ماہ رمضان کی آمد آمد ہے ایسے میں خواتین پر اضافی ذمہ داریاں عائد ہوجاتی ہیں کیونکہ روزوں اور عبادات کے ساتھ ساتھ انہوں نے باورچی خانے کے معاملات بھی سنبھالنے ہوتے ہیں۔ خواتین کے لیے تو ماہ رمضان اس کے اعلان سے پہلے شروع ہوچکا ہوتا ہے، ان کیلئے پہلی سحری کا انتظام کرنے […]
ماہ رمضان کی آمد آمد ہے ایسے میں خواتین پر اضافی ذمہ داریاں عائد ہوجاتی ہیں کیونکہ روزوں اور عبادات کے ساتھ ساتھ انہوں نے باورچی خانے کے معاملات بھی سنبھالنے ہوتے ہیں۔
خواتین کے لیے تو ماہ رمضان اس کے اعلان سے پہلے شروع ہوچکا ہوتا ہے، ان کیلئے پہلی سحری کا انتظام کرنے سے لے کر افطاری مکی تیاری سمیت گھر کے باقی کام نمٹانا اور پھر اپنی ہمت اور استطاعت کے مطابق عبادت کرنا بھی ضروری ہے۔
اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں معروف اداکارہ ماہم عامر، فہیمہ اعوان اور ہربلسٹ ڈاکٹر ام راحیل نے ماہ رمضان میں اپنی مصروفیات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔
ماہم عامر کا کہنا تھا کہ میں جوائنٹ فیلمی میں رہتی ہوں۔ اس لیے میں اور میری جٹھانی مل کر سحری اور افطاری کے انتظامات سنبھال لیتے ہیں، گھر میں سب کی پسند کا خیال رکھتے ہوئے کھانے پینے کی تیاریاں کی جاتی ہیں اور کام کا بار بھی محسوس نہیں ہوتا۔
ڈاکٹر ام راحیل نے بتایا کہ میرے گھر میں ماہ رمضان کی تیاریاں ابھی سے شروع ہوگئی ہیں اور میں نے سب کی ڈیوٹیاں لگا دی ہیں کہ کس نے کیا بنانا ہے کیونکہ بازار سے بنی بنائی کوئی چیز ہمارے گھر نہیں آتی۔
فاطمہ اعوان کا کہنا تھا کہ سحری ہو یا افطاری میرے گھر میں کھانا تیار ہونا بہت ضروری ہے، اور اس مواقع پر جو لوازمات ہوتے ہیں وہ اپنی جگہ لازمی ہیں ہی۔ سحری میں پراٹھے اور افطار میں فروٹ چاٹ پکوڑے تو ویسے ہی ہوتے ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟