92 ورلڈ کپ سے بھی زیادہ یادگار جیت کون سی تھی؟ انضمام الحق نے سنائے دلچسپ قصے
پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں 1992 کا ورلڈ کپ ہمیشہ سنہری یاد رہے گا کہ اس دن پاکستان کرکٹ کی دنیا کا بے تاج بادشاہ بنا تھا۔ 92 کی عالمی چیمپئن ٹیم نے پاکستان کرکٹ کو کئی ستارے دیے جنہوں نے برسوں قومی کرکٹ کو رونق بخشی، ان ہی میں ایک نام انضمام الحق کا […]
پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں 1992 کا ورلڈ کپ ہمیشہ سنہری یاد رہے گا کہ اس دن پاکستان کرکٹ کی دنیا کا بے تاج بادشاہ بنا تھا۔
92 کی عالمی چیمپئن ٹیم نے پاکستان کرکٹ کو کئی ستارے دیے جنہوں نے برسوں قومی کرکٹ کو رونق بخشی، ان ہی میں ایک نام انضمام الحق کا ہے جو نہ صرف پاکستان کے ون ڈے کے سب سے کامیاب بیٹر ہیں بلکہ سابق کپتان بھی رہ چکے ہیں۔
ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اپنے شاندار کرکٹ کیریئر کو یاد کرتے ہوئے کچھ دلچسپ قصے سنائے اور ایسی فتوحات بتائیں جو ان کے نزدیک بہت اہم تھیں۔
انضمام الحق نے کہا کہ 92 ورلڈ کپ کی فتح اپنی جگہ مگر میرے کیریئر کی دو تین فتوحات ایسی ہیں کہ جب بھی انہیں یاد کرتا ہوں تو لطف آتا ہے۔
سابق کپتان نے کہا کہ 1993 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان نے ان کی سر زمین پر پہلا ون ڈے میچ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس میچ میں میں نے 95 ناٹ آؤٹ کیا اور مین آف دی میچ رہا تاہم خاص بات یہ نہیں بلکہ اس سے پہلے کھیلے گئے میچ میں تھی جب وسیم اکرم کے پہلے اوور کی دوسری گیند پر مجھے سے برائن لارا کا کیچ ڈراپ ہوا اور وہ میچ ہم ہار گئے۔ انضمام نے ہنستے ہوئے کہا کہ اس کے بعد ایسی چیزیں ہوئیں جو میں یہاں بیان نہیں کر سکتا۔
اسٹائلش لیجنڈ بلے باز نے کہا کہ خاص بات یہ تھی کہ اس کے بعد میں نے اگلے میچ تک کچھ نہیں نہیں کھایا۔ اگلے میچ میں جب ہم میچ جیت گئے اور میں مین آف دی میچ رہا تو اس کے بعد میں نے کوئی چیز کھائی۔
انضمام الحق نے دوسرا واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ میرے کیریئر کا دوسرا یادگار میچ بنگلہ دیش کے خلاف ملتان میں سیریز کا تیسرا ٹیسٹ میچ تھا جو پاکستان نے جیتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تک میں 84 میچز کھیل چکا تھا اور شارٹ بال پر مہارت رکھتا تھا دوسرے ٹیسٹ میچ میں خالد محمود جو بنگلہ دیش کا میڈیم پیسر تھا اس کی معمولی گیند پر میں آؤٹ ہوگیا تو میں نے کسی کو فون کر کے کہا کہ میں اب اس قسم کی بال پر آؤٹ ہونے لگا ہوں لگتا ہے کہ میرے کرکٹ کیریئر کا اختتام قریب آ گیا ہے میں سیریز کے بعد ریٹائرمنٹ کا ذہن بنا چکا تھا لیکن ہوا وہی جو قدرت نے چاہا تھا۔
انضمام نے کہا کہ تیسرے میچ میں میں نے 125 ناٹ آؤٹ کیے اور ٹیل اینڈر کے ساتھ کیے، ہم ہارا ہوا میچ جیتے لیکن اس میچ کی دوسری خاص بات یہ تھی کہ کپتان راشد لطیف تھے اور میں فرسٹ سلپ میں فیلڈنگ کرتا تھا۔ انہوں نے ایک کیچ ڈائیو لگا کر پکڑا لیکن بال پہلے زمین پر لگ چکا تھا لیکن ہمیں نظر نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ راشد نے مجھے سے پوچھا تو میں نے کہا کہ کیچ ہے امپائر نے آؤٹ دیا لیکن میچ کے بعد ٹی امپائر نے ری پلے دیکھ کر راشد لطیف پر پانچ میچوں کی پابندی لگا دی۔
انضمام نے بتایا کہ میں نے راشد سے کہا کہ کیچ ہے وہ اسی بنا پر پابندی کا شکار ہوا اور اس کی جگہ مجھے کپتان بنا دیا گیا جس کے بعد میں چار سال تک کپتان رہا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟