موٹاپے کے علاج کی ادویات کتنی نقصان دہ ہیں؟
دنیا بھر میں وزن کم کرنے کے لیے ادویات کا استعمال کافی حد تک بڑھ چکا ہے اور تقریبا ہر 10 میں سے ایک نوعمر لڑکا یا لڑکی ان ادویات کا استعمال کرتا ہے جو باعث تشویش ہے۔ ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بالغ اور نوعمر افراد میں وزن کم […]
دنیا بھر میں وزن کم کرنے کے لیے ادویات کا استعمال کافی حد تک بڑھ چکا ہے اور تقریبا ہر 10 میں سے ایک نوعمر لڑکا یا لڑکی ان ادویات کا استعمال کرتا ہے جو باعث تشویش ہے۔
ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بالغ اور نوعمر افراد میں وزن کم کرنے کے لیے غیر محفوٖظ ادویات کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
طبی جریدے جاما نیٹ ورک میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین صحت نے دنیا کے متعدد ممالک میں ہونے والی تحقیقات کا مطالعہ کرنے کے بعد پتا لگایا کہ موٹاپا کم کرنے کے لیے لوگ ڈاکٹروں کی ہدایات کے بغیر ہی ایسی غیر محفوظ ادویات کا استعمال باقاعدگی سے کر رہے ہیں۔
تحقیق کے دوران ماہرین نے امریکا سمیت دیگر ممالک کی 90 تحقیقات کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور مجموعی طور پر ماہرین نے 6 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کو دیکھا۔ مذکورہ افراد میں بہت بڑی تعداد نو عمر افراد کی بھی تھی جن کی عمریں 18 سال یا اس سے کم تھیں۔
تحقیق کے مطابق مجموعی طور دنیا بھر کے 6 فیصد نو عمر افراد ڈاکٹروں کی تجویز کے بغیر ہی وزن کم کرنے والی مختلف ادویات اور خصوصی طور پر گولیاں استعمال کر رہے ہیں۔ ڈیٹا کے مطابق نو عمر افراد میں زیادہ تر لڑکیاں وزن کم کرنے والی ادویات استعمال کر رہی ہیں جو کہ خطرناک ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے سال 2022 میں بتایا تھا کہ دنیا بھر میں 40 کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں اور امریکا سمیت یورپی ممالک میں تیزی سے بچے اور نوعمر افراد موٹاپے کا شکار بن رہے ہیں۔
عام طور پر وزن کم کرنے والی ادویات کو بچوں کو استعمال نہیں کرنے دیا جاتا کیوں کہ ان کے استعمال سے ڈپریشن بڑھنے سمیت دیگر صحت کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟