خرّاٹے مرد زیادہ لیتے ہیں یا خواتین؟ تحقیق نے وضاحت کردی
اکثر اوقات گہری نیند میں خراٹے لینا عام سی بات ہے لیکن یہ ایک بے ساختہ عمل ہے اس پر کسی کا کنٹرول نہیں ہوتا اور نہ ہی سونے والے کو اس کا احساس ہوتا ہے۔ عام طور پر خواتین کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ مرد زیادہ خراٹے لیتے ہیں لیکن ایک محققین […]
اکثر اوقات گہری نیند میں خراٹے لینا عام سی بات ہے لیکن یہ ایک بے ساختہ عمل ہے اس پر کسی کا کنٹرول نہیں ہوتا اور نہ ہی سونے والے کو اس کا احساس ہوتا ہے۔
عام طور پر خواتین کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ مرد زیادہ خراٹے لیتے ہیں لیکن ایک محققین نے اس سوال کا جواب ڈھونڈ کر بتادیا کہ کون اس عادت یا بیماری کا زیادہ شکار ہے۔
تاہم یہ بات مکمل طور پر کوئی نہیں جانتا کہ ہم میں سے کتنے لوگ خراٹے لیتے ہیں لیکن یہ مسئلہ بڑھتا جارہا ہے، اس سے نہ صرف خراٹے لینے والوں کی اپنی نیند میں خلل پڑتا ہے بلکہ آس پاس کے لوگوں کو بھی کافی پریشانی ہوتی ہے۔
خراٹے ایک ایسی حالت ہے جو اکثر نیند کی خرابی سے منسلک ہوتی ہے، خاص طور پر رکاوٹ والی نیند کی کمی، جو نیند کے دوران سانس لینے کو متاثر کرتی ہے۔
انسان سوتے ہوئے اگر اپنے ناک اور حلق سے آسانی سے سانس باہر نہ خارج کرسکے تو اس رکاوٹ کے سبب خراٹوں کی صورت میں آواز نکلتی ہے۔
عام طور پر زیادہ تر خواتین کا یہ ماننا ہے کہ خراٹے لینا ایک مردانہ بیماری ہے مگر اب جدید تحقیقات کے مطابق خراٹے لینے کے لیے مرد اور عورت ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ماہرین نے 2ہزار افراد پر ان کے سونے کے دوران ریسرچ کی۔
ریسرچ کے مطابق وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ ان افراد میں سے40 فیصد خواتین ایسی تھیں جو کہ یہ دعویٰ کرتی تھیں کہ وہ سونے کے دوران خراٹے نہیں لیتی ہیں مگر حقیقت میں نہ صرف انہوں نے خراٹے لیے بلکہ ان کے خراٹوں کی شدت کسی بھی طرح مردوں کے خراٹوں سے کم نہ تھی۔
اس ریسرچ کے مطابق 2000 میں سے 1913 افراد سوتے ہوئے خراٹے لیتے ہیں ۔ جن میں سے عورتوں کی تعداد 675 تھی اور مردوں کی تعداد 1238 تھی۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟