دیمک سے متعلق حیران کن حقائق اور ان سے نجات کے طریقے

یہ بات اکثر ہمارے مشاہدے میں آتی ہے کہ دیمک (Termite)کس طرح چیزوں کو تباہ و برباد کرتی ہے، یہ نہ صرف درختوں بلکہ عمارات، دروازوں، کھڑکیوں کے ساتھ ساتھ کتابوں اور فرنیچر پر بھی حملہ آور ہوتی ہے۔ یہ کیڑا کافی حد تک چیونٹی سے مماثلت رکھتا ہے بلکہ یہ کیڑے چیونٹیوں کی طرح […]

 0  0
دیمک سے متعلق حیران کن حقائق اور ان سے نجات کے طریقے

یہ بات اکثر ہمارے مشاہدے میں آتی ہے کہ دیمک (Termite)کس طرح چیزوں کو تباہ و برباد کرتی ہے، یہ نہ صرف درختوں بلکہ عمارات، دروازوں، کھڑکیوں کے ساتھ ساتھ کتابوں اور فرنیچر پر بھی حملہ آور ہوتی ہے۔

یہ کیڑا کافی حد تک چیونٹی سے مماثلت رکھتا ہے بلکہ یہ کیڑے چیونٹیوں کی طرح مل جل کر ہی ایک جماعت کی صورت میں بسیرا کرتے ہیں، ان میں بھی کچھ نر اور ایک یا ایک سے زیادہ رانیاں ہوتی ہیں جو اپنے کارکنوں کے ساتھ مل کر کسی بھی چیز پر حملہ آوار ہوتی ہیں۔

ماہرین نباتات کے مطابق دیمک کی دنیا بھر میں 4 ہزار سے زائد اقسام ہیں جن میں سے پہچانی جانے والی 2600 اقسام کو 4 بڑے گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

اس کی سب سے عام قسم لکڑی کی دیمک ہے جو زیادہ تر دروازوں کھڑکیوں یا لکڑی کی دیگر اشیاء میں پائی جاتی ہے، یہ دیمک گھر سے باہر اپنا ڈیرہ جماتی ہیں لیکن پھر زمین کے اندر چھوٹی چھوٹی سرنگیں بنا کر گھروں میں داخل ہوجاتی ہیں۔

دیمک روشنی سے نفرت کرتی ہے، اس کی خوراک زندہ اور مردہ نباتات کے ریشے ہیں اور سوکھی لکڑی تو اس کی من بھاتی خوراک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گھروں کے سامان اور کتابوں کو یہ بری طرح تباہ و برباد کردیتی ہے۔

ساتھ ہی پورے غلے کو چٹ کر جاتی ہے درختوں کو بھی سخت نقصان پہنچاتی ہیں۔ گنے کے ننھے پودوں اور گیہوں پر ٹوٹ پرتی ہے۔ آم کا درخت اس کو بہت مرغوب ہے۔

یہ عجیب بات ہے کہ جب تک یہ کیڑے بہت نقصان نہ کر لیں۔ ان کا پتہ نہیں چلتا۔ پہلے زمین کے نیچے بل بناتے ہیں پھر وہاں سے سرنگیں کھود کر حملے کرتے ہیں۔ جب ان کی بنائی ہوئی چھتے دار سرنگ نظر آ جائے تو اس وقت ان کا پتا چلتا ہے۔

یہ کیڑے صرف ایک ہی چیز سے گھبراتے ہیں اور وہ چیز مٹی کا تیل ہے، جہاں جہاں یہ ظاہر ہوں وہاں مٹی کے تیل میں نیلا تھوتھا ڈال کر پمپ کر دینا چاہیے۔ فصل پر مٹی کا تیل ہرگز نہ ڈالا جائے۔ کھیتوں میں ان کے بل تلاش کرکے کھودے جائیں اور ان کے بل جلا دیے جائیں۔

دیمک کے گھر میں داخل ہونے کی کچھ نشانیاں ہوتی ہیں جنہیں کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، دیواروں پر مٹی کی باریک نالیاں یا جھاڑیاں نما نشانات دیمک کی نشاندہی کرتے ہیں۔

جب کوئی ٹھوس لکڑی کو بجانے سے کھوکھلی آواز نکلے تو اس کا مطلب ہے کہ لکڑی کو دیمک نے اندر سے کھایا ہوا ہے۔

بچاؤ کے کیا طریقے ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی عمارت بناتے ہوئے بنیادیں کھودنے کے بعد ان کے کچھ حصوں میں زہرکا سپرے کروائیں جس کی مقدار ایک چوتھائی لیٹر فی مربع میٹر ہونی چایے اور پکی بنیاد مکمل ہونے کے بعد سلیب پڑ جائے تب دوسرا سپرے ضرور کروائیں۔

اس کے بعد عمارت کی بنیاد میں مٹی ڈلوانے کے بعد جب مٹی کو دبانے کے لیے پانی چھوڑا جائے تو اس پانی کے ساتھ زہر ملادیا جائے تاکہ وہ مٹی میں یکساں طور پر جذب ہوسکے۔

اس کے علاوہ گھروں میں پیدا ہونے والی دیمک سے نجات حاصل کرنے کیلیے کچھ خاص طریقوں پر عمل کیا جاسکتا ہے۔

دیمک زدہ چیز کو دھوپ میں رکھیں:

اگر کسی فرنیچر میں دیمک لگ گئی ہے تو فرنیچر ایسی جگہ رکھیں جہاں براہ راست دھوپ پڑتی ہو، الٹرا وائلیٹ ریز دیمک کو فرنیچر سے نکلنے پر مجبور کردیں گی۔

کارڈ بورڈ ٹریپ:

گتے میں سیلیلوس ہوتا ہے جو دیمک شوق سے کھاتی ہے، گتے کے ڈبے کو گیلا کرکے ان جگہوں پر رکھیں جہاں دیمک موجود ہو، گیلے گتے کی بو دیمک کو اپنی طرف متوجہ کرے گی۔

نارنگی کا تیل:

جن جگہوں پر دیمک موجود ہو وہاں نارنگی کا تیل کچھ دنوں تک روزانہ لگائیں۔ متاثرہ حصوں میں چھوٹے سوراخ کر کے یا سرنج کے ذریعے بھی کھوکھلی جگہ میں تیل ڈال سکتے ہیں اور جب تک دیمک کا خاتمہ نہ ہوجائے تیل ڈالتے رہیں۔

نیم کا تیل:

نیم کا تیل دیمک کو بڑھنے نہیں دیتا بلکہ آہستہ آہستہ اس کا خاتمہ کردیتا ہے اگر براہ راست دیمک پر لگے۔ اس کیلئے روئی پر نیم کا تیل لگا کر متاثرہ فرنیچر یا دروازے کھڑکیوں پر لگائیں۔ دیمک اس تیل کو چاٹ کر ختم ہوجاتی ہے۔

بوریکس:

دیمک کو ختم کرنے کے لیے بوریکس بھی کارآمد ہے۔ دیمک لگے حصے پر بوریکس کی تہہ لگادیں، بوریکس کا سلوشن بنا کر بھی لکڑی کی سطح پر اسپرے کیا جاسکتا ہے، سلوشن بنانے کے لیے 8اونس گرم پانی میں ایک چائے کا چمچ بوریکس ملا کر اسپرے کریں۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow