آٹزم کے شکار بچوں کی 5 اہم علامات کیا ہیں؟
آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (اے ایس ڈی) ایسی بیماری ہے جو عام طور پر بچپن میں ظاہر ہوتی ہے، جس کیلیے والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں میں ظاہر ہونے والی آٹزم کی ان علامات کا بغور جائزہ لیں۔ آٹزم کے شکار بچے سماجی لحاظ سے نارمل بچوں سے مختلف ہوتے ہیں، اس […]
آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (اے ایس ڈی) ایسی بیماری ہے جو عام طور پر بچپن میں ظاہر ہوتی ہے، جس کیلیے والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں میں ظاہر ہونے والی آٹزم کی ان علامات کا بغور جائزہ لیں۔
آٹزم کے شکار بچے سماجی لحاظ سے نارمل بچوں سے مختلف ہوتے ہیں، اس بیماری میں مبتلا کچھ بچے ایک یا دو سال کی عمر سے پہلے معمول کے مطابق دکھائی دیتے ہیں لیکن بعد کے سالوں میں ان کے رویوں میں اچانک تبدیلی یا آٹزم کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ یہ بیماری انسان کی معاشرتی زندگی، تعلقات اور اظہار خیال کی اہلیت کو متاثر کرکے اس پر مختلف طریقوں سے اثر انداز ہوتی ہے۔
آٹزم کی علامات میں ایک چیز پر شدید توجہ دینا، سماجی اشاروں کو نہ سمجھنا (جیسے آواز یا جسمانی زبان)، اعضاء کو بار بار حرکت دینا، یا سر پیٹنا جیسے خود سے بدسلوکی کا رویہ شامل ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ دنیا میں آنے والا ہر بچہ اپنی نوعیت کا منفرد ہوتا ہے لیکن کچھ عمومی علامات ایسی ہوتی ہیں جن پر والدین اور بچے کی دیکھ بھال کرنے والے بخوبی غور کرسکتے ہیں۔
زیر نظر مضمون میں آٹزم کی ایسی پانچ عام علامات کا ذکر کیا جا رہا ہے جو والدین کو اشارہ دے سکتی ہیں کہ آپ کا بچہ بھی آٹزم کا شکار ہو سکتا ہے۔
1 : سماجی تعلقات میں مشکلات
آٹزم کے شکار بچے سماجی اشاروں کو سمجھنے میں مشکلات محسوس کر سکتے ہیں، جیسے دوست بنانے، جذبات کو سمجھنے اور دوسروں کے ساتھ کھیلنے میں۔ یہ بچے نظریں ملانے سے گریز کرسکتے ہیں، وہ اپنے جذبات کا اشتراک کرنے میں دشواری محسوس کر سکتے ہیں، یا اکیلے کھیلنے کو ترجیح دے سکتے ہیں۔
2 : بار بار دہرانے والے رویے
بار بار دہرانے والے رویے، جیسے کہ ہاتھ ہلانا، جھولنا، گھومنا، یا کھلونوں کو قطار میں لگانا، آٹزم کے شکار بچوں میں عام ہوسکتے ہیں۔ یہ بچے اپنی روزمرہ کی عادات کے پابند ہو سکتے ہیں اور ماحول میں کسی بھی تبدیلی پر بہت پریشان ہو جاتے ہیں۔
3 : بولنے میں تاخیر
آٹزم کے شکار کچھ بچے زبان کی نشوونما میں تاخیر کا سامنا کرتے ہیں، مثال کے طور پر وہ دو سال کی عمر تک بہت کم بولتے ہیں، ببلنگ نہیں کرتے یا جملے بناتے ہوئے مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں۔
4 : محدود دلچسپیاں
اس کے علاوہ ایسے بچے کسی ایک خاص موضوع یا چیز میں انتہائی دلچسپی رکھتے ہیں اور دیگر سرگرمیوں کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ ان کی یہ دلچسپیاں انتہائی مخصوص ہو سکتی ہیں اور وہ ان میں بھرپور توجہ کے ساتھ محو رہتے ہیں۔
5 : حساسیت
آٹزم کے شکار بچے اپنے حواس کے لحاظ سے زیادہ یا کم حساس ہو سکتے ہیں، مثال کے طور پر وہ آوازوں، روشنیوں، ذائقوں یا خوشبوؤں کے بارے میں زیادہ حساس ہو سکتے ہیں یا ان پر کم ردعمل دے سکتے ہیں۔
والدین کے لیے ہدایات
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آٹزم میں مبتلا ہر بچہ مختلف ہوتا ہے اور اس کی شدت اور نوعیت بھی مختلف ہو سکتی ہے۔
اس کو پہچاننے کیلیے ابتدائی تشخیص بہت ضروری ہے، مرض کی جلد شناخت اور بھرپور توجہ بچوں کی صحت کے نتائج کو بہتر بنا سکتی ہے۔
ان علامات کے پیش نظر اگر آپ کو شک ہو تو فوری طور پر ڈاکٹرز یا ماہرین نفسیات سے رجوع کریں۔ یاد رکھیں ایک ماہرِ اطفال مکمل تشخیص کرکے بچے کیلیے موزوں تجاویز فراہم کرسکتا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟