خطا کس کی؟

کہانیاں اور حکایات سبق آموز بھی ہوتی ہیں اور بہت سی حکایات کا مقصد صرف لطفِ طبع اور ہماری دل چسپی حاصل کرنا ہوتا ہے یہ ایک مختصر اور بہت سادہ حکایت ہے جو نہ صرف پُرلطف ہے بلکہ اثر انگیز بھی ہے۔ ایک غریب آدمی کے مکان کی چھت ٹوٹ گئی تھی اور بارشوں […]

 0  3
خطا کس کی؟

کہانیاں اور حکایات سبق آموز بھی ہوتی ہیں اور بہت سی حکایات کا مقصد صرف لطفِ طبع اور ہماری دل چسپی حاصل کرنا ہوتا ہے یہ ایک مختصر اور بہت سادہ حکایت ہے جو نہ صرف پُرلطف ہے بلکہ اثر انگیز بھی ہے۔

ایک غریب آدمی کے مکان کی چھت ٹوٹ گئی تھی اور بارشوں کا موسم تھا۔ وہ غریب آدمی اُس چھت کو کسی طرح سدھارنے کی کوشش کررہا تھا اور اس پر گھاس پھونس بچھا رہا تھا تاکہ برسات میں کمرے پانی سے بچے رہیں۔ اتفاق سے ایک سخی اور امیر شخص اُدھر آ نکلا۔ اس غریب آدمی کو یہ سب کرتا ہوا دیکھ کر اس نے کہا۔ بھلے آدمی! اس گھاس پھونس سے بارش کیا رکے گی۔ پکی چھت بنوا لو تو ٹپکنے کا اندیشہ جاتا رہے۔‘‘

غریب نے جواب دیا۔ ’’جناب! آپ کا فرمانا تو بے شک بجا ہے اور میں بھی جانتا ہوں۔ مگر حضور! میرے پاس پکی چھت بنوانے کے لیے رقم کہاں؟‘‘

امیر آدمی نے اس سے پوچھا۔ ’’پکی چھت بنانا چاہو تو اس پر کیا لاگت آئے گی؟‘‘

غریب نے جواب دیا۔ ’’جناب! ڈیڑھ سو روپے تو لگ ہی جائیں گے۔‘‘

یہ سن کر امیر نے جھٹ اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا اور اس غریب کو ڈیڑھ سو روپے نکال کر دے دیے۔ اور یہ کہتا ہوا آگے بڑھ گیا کہ جاؤ اس سے اپنا کام چلاؤ۔

جب امیر کی دی ہوئی رقم اس غریب نے گنی تو اس پر شیطان حاوی ہوگیا اور اسے بہکایا کہ یہ تو بڑا سخی دولت مند تھا۔ تم نے بیوقوفی کی، اگر پانسو کہتے تو اتنے ہی دے جاتا۔ غریب نے سوچا کہ اس نے بڑی غلطی کر دی ہے۔ مگر اب کیا ہوسکتا تھا۔ اچانک اس غریب نے آگے قدم بڑھا دیے اور سیدھا اس سخی انسان کے بڑے سے مکان پر پہنچا اور اسے بلا کر کہنے لگا، جناب! میں نے اندازے میں غلطی کی تھی۔ چھت پر پانسو روپے خرچ ہوں گے۔‘‘

امیر نے یہ سن کر کہا۔ ارے، اچھا بھائی، وہ ڈیڑھ سو کہاں ہیں جو میں نے تمھیں دیے تھے؟‘‘

غریب آدمی نے فوراً‌ رقم نکال کر اس کے سامنے کر دی۔ امیر آدمی نے وہ رقم اٹھائی اور اپنی جیب میں رکھ کر کہا۔ ’’جاؤ، میری تو اتنی حیثیت نہیں کہ تم کو پانسو دے سکوں۔ کوئی اور اللہ کا بندہ دے دے گا۔

یہ دیکھ کر غریب بہت گھبرایا۔ مگر اب کیا ہوسکتا تھا؟ امیر آدمی اس کی طرف دیکھے بغیر اپنے گھر کے اندر چلا گیا- وہ غریب یہ کہتا ہوا گھر کو پلٹ آیا کہ امیر کی کوئی خطا نہیں۔ یہ میرے ہی لالچ کی سزا ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow