حیدرآباد سن رائزرز کو فائنل میں کن پانچ کھلاڑیوں نے تباہ کیا؟

کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے ہاتھوں آئی پی ایل کے فائنل میں حیدرآباد سن رئزرز کی عبرتناک شکست کی وجہ پانچ کھلاڑیوں کو قرار دیا جارہا ہے۔ آئی پی ایل 2024 کے فائنل میں حیدرآباد کی ٹیم ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور ٹیم میں شامل بڑے بڑے نام میدان میں تو چل میں آیا کی […]

 0  3
حیدرآباد سن رائزرز کو فائنل میں کن پانچ کھلاڑیوں نے تباہ کیا؟

کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے ہاتھوں آئی پی ایل کے فائنل میں حیدرآباد سن رئزرز کی عبرتناک شکست کی وجہ پانچ کھلاڑیوں کو قرار دیا جارہا ہے۔

آئی پی ایل 2024 کے فائنل میں حیدرآباد کی ٹیم ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور ٹیم میں شامل بڑے بڑے نام میدان میں تو چل میں آیا کی تصویر بنے نظر آئے۔ جب حیدرآباد کو اپنے اہم اور مہنگے کھلاڑیوں کی سب سے زیادہ ضرورت تھی تو سب کے سب ناکام ثابت ہوئے اور ٹیم کو فائنل میں یکطرفہ ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔

پہلے نمبر پر آسٹریلوی بلے باز ٹریوس ہیڈ کو ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔ وہ کوالیفائر ون میں مچل اسٹارک کے ہاتھوں صفر کے اسکور پر بولڈ ہوئے تھے۔ فائنل میچ میں ویبھو اروڑہ نے ٹریوس ہیڈ کو صفر پر چلتا کیا اور وہ اس بار بھی ذمہ داری نہیں اٹھا سکے۔

دنیا میں اپنی جارحانہ بیٹنگ سے دھاک بٹھانے والے ہینرک کلاسن آئی پی ایل 2024 فائنل میں چوک گئے، قومی ٹیم میں نمبر 4 پر بیٹنگ کرنے والے کلاسن فائنل میں چھٹے نمبر پر بلے بازی کرنے آئے تھے۔ اس کے باوجود حیدرآباد کی شکست کے لیے کلاسن کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے کیونکہ سیٹ ہونے کے بعد وہ 16 رنز بناکر چلتے بنے۔

بھونیشور کمار بھی سن رائزرز حیدرآباد کے کم اسکور کے آگے بے بس دکھائی دیے، ایس آر ایچ کے لیے بھونیشور کمار نے پہلے اوور میں صرف 5 رنز دیے۔ دوسرے اوور میں پیٹ کمنز نے سنیل نارائن کو آؤٹ کردیا تھا لیکن تیسرے اوور میں بھونیشور نے 20 رنز دیے اور کے کے آر نے مومینٹم پکڑ لیا۔

راہول ترپاٹھی پر سب کی نظریں مرکوز تھیں لیکن وہ بھی 13 گیندوں میں صرف 9 رنز بنا سکے۔ ترپاٹھی جو اس سے قبل کولکتہ کی ٹیم کا حصہ تھے وہ 2022 سے حیدرآباد کے لیے کھیل رہے ہیں، کے کے آر کے بہت سے موجودہ کھلاڑیوں کی خوبیوں اور کمزوریوں سے واقف ہونے کے باوجود وہ کوئی کمال دکھانے میں ناکام رہے۔

فائنل میچ میں صمد کی بیٹنگ بھی ناکام رہی وہ بیٹنگ کے لیے آئے تو ہینرک کلاسن 12 گیندوں پر 12 رنز بناکر کریز پر موجود تھے۔ تاہم صمد کسی بڑی شراکت کا حصہ بننے کے بجائے باہر جاتی ہوئی گیند کو کھیل کر کاٹ بی ہائینڈ گئے۔

واضح رہے کہ یہ تیسرا موقع ہے جب کولکتہ نائٹ رائیڈرز نے انڈین پریمیئر لیگ کا اعزاز اپنے نام کیا ہے۔ اس سے قبل وہ 2011 اور 2014 میں بھی یہ ٹائٹل جیت چکے ہیں۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow