بھارتی انتخابات: صرف ایک گھر کے لیے علیحدہ پولنگ اسٹیشن
بھارت میں لوک سبھا الیکشن کے لیے مرحلہ وار پولنگ جاری ہے تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک گھر کے لیے علیحدہ پولنگ اسٹیشن بنایا گیا ہے۔ بھارت میں لوک سبھا کے الیکشن کا مرحلہ جو اپریل سے شروع ہوا تھا اپنے اختتامی مراحل کی جانب گامزن ہے اور پانچویں مرحلے کے لیے کئی […]
بھارت میں لوک سبھا الیکشن کے لیے مرحلہ وار پولنگ جاری ہے تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک گھر کے لیے علیحدہ پولنگ اسٹیشن بنایا گیا ہے۔
بھارت میں لوک سبھا کے الیکشن کا مرحلہ جو اپریل سے شروع ہوا تھا اپنے اختتامی مراحل کی جانب گامزن ہے اور پانچویں مرحلے کے لیے کئی ریاستوں میں پولنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔
عام انتخابات جہاں بھی ہوں عموماً الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک بڑے علاقے جس میں کئی سو ووٹرز ہوتے ہیں کے لیے ایک پولنگ اسٹیشن بنایا جاتا ہے لیکن بھارت میں صرف ایک گھر کے لیے علیحدہ پولنگ اسٹیشن بنایا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹر کے مطابق بھارت میں لوک سبھا کے الیکشن میں ایک ایسے گھرانے نے بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے جس کے لیے ایک علیحدہ پولنگ اسٹیشن بنایا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس گھرانے کے لیے علیحدہ پولنگ اسٹیشن بنانے کی وجہ اس گھر کا آبادی سے دور دراز پہاڑ پر واقع ہونا ہے۔
پانچ افراد پر مشتمل یہ خاندان کوہ ہمالیہ میں سیاچن گلیشیئر سے صرف 20 کلومیٹر دور واقع گاؤں ورشی کا رہائشی ہے اور اس گھر میں 23 سالہ رنچن، اس کے والدین اور 75 سالہ دادا لوبینگ شیراب اور 85 سالہ دادی پستونگ لامو رہتے ہیں۔
دنیا کی آبادی سے دور سب سے الگ تھلگ رہنے والے اس خاندان سے ووٹ ڈلوانے کے لیے انتخابی عملہ لداخ کے شہر لیہہ سے پولنگ کا سامان لے کر 7 گھنٹے کا دشوار گزار سفر کر کے ان تک پہنچا لیکن وہاں بجلی، صحت اور انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں تھی۔
انتخابی عملے نے جنریٹر کے ذریعے کام شروع کیا لیکن جب جنریٹر نے کام کرنا چھوڑ دیا تو انہیں فوج سے عارضی طور پر بجلی کا کنکشن بھی لینا پڑا۔
پولنگ سٹیشن اس گھر کے بالکل قریب بنایا گیا تھا لیکن رنچن کے انتہائی ضعیف العمر دادا، دادی کے لیے وہاں تک پہنچنا دشوار تھا جس کے بعد لڑکی کے دادا لوبینگ شیراب اپنی بیوی کو پیٹھ پر اٹھا کر گھر سے باہر لائے اور پھر ویل چیئر پر بٹھا کر پولنگ اسٹیشن تک لے کر گئے۔
اس علاقے میں پہلی بار پستونگ لامو خاتون نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جس کے بعد پوری فیملی کے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
الیکشن میں اپنا حق رائے دہی پہلی بار استعمال کرنے پر 23 سالہ رنچن نے انتہائی مسرت کے ساتھ اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ مجھے خوشی اور ذمے داری دونوں کا احساس ہو رہا ہے اور ہمارا یہ ووٹ شاید اس علاقے میں تبدیلی کا سبب بن جائے۔ آنے والی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے بنیادی مسائل حل کرے۔
دوسری جانب الیکشن آفیسر فونچوک سٹبدن نے کہا کہ یہ منفرد علاقہ ہے کیونکہ حکومت نے یہاں صرف ایک گھر کے لیے پولنگ سٹیشن قائم کیا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟