پیرس اولمپکس: ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے فائنل میں کوالیفائی کر لیا
پیرس اولمپکس سے قوم کے لیے اچھی خبر ہے کہ اسٹار ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔ پیرس اولمپکس میں اب تک پاکستانی کھلاڑیوں پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہوکر قوم کو مایوس ہی کیا تھا مگر اب اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان کے اسٹار جیولن […]
پیرس اولمپکس سے قوم کے لیے اچھی خبر ہے کہ اسٹار ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔
پیرس اولمپکس میں اب تک پاکستانی کھلاڑیوں پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہوکر قوم کو مایوس ہی کیا تھا مگر اب اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان کے اسٹار جیولن تھرور نے جیولن تھرو میں فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے اور میڈل کی امیدوں کو برقرار رکھا ہے۔
ابتدائی راؤنڈ میں ارشد ندیم نے 86.59 میٹر لمبی تھرو کر کے فائنل میں جگہ بنائی ہے۔
گزشتہ اولمپکس کے گولڈ میڈلسٹ بھارتی جیولن تھرور نیرج چوپڑا نے بھی فائنل میں جگہ بنا لی ہے۔ انہوں نے 89.34 میٹر کی تھرو کر کے فائنل تک رسائی حاصل کی۔
واضح رہے کہ کم سے کم 12 ایتھلیٹس فائنل میں جائیں گے۔ چوراسی میٹر کی 12 تجروٹ نہ ہوئیں تو فیصلہ رینکنگ پر ہوگا اور 12 سے زائد کھلاڑیوں نے بھی تھرو مکمل کر لی تو فائنل میں ان سب کی جگہ پکی ہوگی۔
میڈل کیلیے جیولین تھرو کا فائنل 8 اگست کو ہوگا۔ سب سے دور نیزا پھینکنے والا گولڈ میڈل کا حقدار ٹھہرے گا۔
گزشتہ اولمپکس میں ارشد ندیم چند میٹر کے فاصلے سے میڈل نہ جیت سکے تھے جب کہ نیراج چوپڑا بازی لے گئے تھے۔
ارشد ندیم کے کیریئر پر ایک نظر:
پاکستان کی امید ارشد ندیم کے کیریئر پر نظر ڈالیں تو انہوں نے جولین تھرور 2015 میں اپنا جولین تھرو کیریئر شروع کیا اور صرف ایک سال بعد پاکستان کو 2016 میں جونیئر ایتھلیٹکس میں تمغہ دلایا۔ 2018 میں ایشین گیمز میں ارشد ندیم نے کانسی کا تمغہ جیتا۔
سال 2020 ارشد ندیم کے لیے خوشیوں کی نوید لے آیا اور وہ ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان کے لیے پہلا گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ایتھلیٹ بنے۔
انہوں نے اسلامک سولیڈیرٹی اور امام رضا کپ میں بھی سونے کا تمغہ حاصل کیا، لیکن ان کی اصل پہچان ٹوکیو اولمپکس سے اس وقت بنی جب ارشد نے جیولن فائنل میں میڈلسٹ کو ٹف ٹائم دیا اور صرف چند میٹر کے فرق سے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں 90.8 میٹر کی ریکارڈ تھرو کر کے پاکستان کو ایتھلیٹکس میں پہلی بار طلائی تمغہ دلایا۔
ارشد ندیم نے گزشتہ سال ورلڈ ایتھلیٹکس میں چاندی کا میڈل حاصل کیا اور اب قوم کو پیرس میں بھی ان سے بڑی امیدیں ہیں اور اولمپکس میں میڈل کا 32 سالہ قحط ٹوٹنے کی منتظر ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟