ذیابیطس کے مریض ’’دار چینی اور کالی مرچ‘‘ کی چائے پئیں
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دار چینی اور کالی مرچ کی چائے خون میں شکر کم کرنے کا بہترین نسخہ ہے، ان دونوں چیزوں کو مشروبات میں شامل کیا جائے تو خاص طور پر اس کا بلڈ شوگر پر اثر پڑتا ہے۔ پچھلے وقتوں میں مسالوں کو صحت کے فوائد کے لیے کھانوں، ادویات […]
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دار چینی اور کالی مرچ کی چائے خون میں شکر کم کرنے کا بہترین نسخہ ہے، ان دونوں چیزوں کو مشروبات میں شامل کیا جائے تو خاص طور پر اس کا بلڈ شوگر پر اثر پڑتا ہے۔
پچھلے وقتوں میں مسالوں کو صحت کے فوائد کے لیے کھانوں، ادویات اور گھریلو علاج میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا تھا اور آج اس جدید دور میں صحت اور تندرستی سے متعلق آگاہی میں اضافے کے بعد لوگوں نے ان مسالوں کی اہمیت کو تسلیم کرلیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق دار چینی اور کالی مرچ کو چائے میں شامل کرنے سے ذیابیطس کے انتظام کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
دار چینی کی اہمیت
دار چینی ایک میٹھا اور گرم مسالا ہے جس میں cinnamaldehyde اور cinnamic acid جیسے بایو ایکٹیو مرکبات ہوتے ہیں۔ ان کا بلڈ شوگر کی سطح پر ممکنہ اثرات کے لیے مطالعہ کیا گیا ہے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دار چینی انسولین کی حساسیت کو بہتر بناسکتی ہے جس سے خلیات خون سے گلوکوز کو بہتر طریقے سے جذب کر سکتے ہیں۔ یہ خون میں شکر کی سطح کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرنے کا باعث بن سکتا ہے اور خاص طور پر انسولین کی مزاحمت یا ذیابیطس والے افراد کے لیے فائدہ مند ہے۔
چائے میں شامل کیا جائے تو دار چینی ایک راحت بخش ذائقہ فراہم کرتی ہے۔ سیاہ اور جڑی بوٹیوں والی دونوں قسموں کی چائے کے ساتھ اچھی طرح سے مل جاتی ہے۔
کالی مرچ کے فوائد
کالی مرچ کے استعمال اور اس میں دواؤں والی خصوصیات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس میں پائپرین ہوتا ہے۔ یہ ایک مرکب ہے جو اینٹی آکسیڈینٹ اور سوزش کے اثرات کے لیے جانا جاتا ہے۔
اگرچہ کالی مرچ کے خون میں شکر کی سطح پر براہ راست اثر کے بارے میں تحقیق دار چینی کے مقابلے میں محدود ہے لیکن اس کی ہاضمہ اور میٹابولزم کو فروغ دینے کی صلاحیت بالواسطہ طور پر مجموعی طور پر بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نوٹ : مندرجہ بالا تحریر ماہرین کی عمومی رائے پر مبنی ہے، یہ معلومات سائنسی تحقیق، مطالعات، طبی اور صحت کے پیشہ ورانہ مشورے کی بنیاد پر شائع کی جاتی ہیں۔لہٰذا کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟