’’ٹیم میں شاداب خان کو رکھنے کیلئے نئے لڑکوں کو ضائع کیا گیا‘‘
کراچی : ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024میں پاکستان ٹیم کی شرمناک کارکردگی کے بعد شائقین اور تجزیہ نگاروں کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمنیشن کے پروگرام میں سابق کرکٹر کامران اکمل نے قومی ٹیم اور سلیکٹرز کو شدید تنقیدکا نشانہ بنایا۔ کامران اکمل […]
کراچی : ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024میں پاکستان ٹیم کی شرمناک کارکردگی کے بعد شائقین اور تجزیہ نگاروں کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمنیشن کے پروگرام میں سابق کرکٹر کامران اکمل نے قومی ٹیم اور سلیکٹرز کو شدید تنقیدکا نشانہ بنایا۔
کامران اکمل کا کہنا تھا کہ کپتان بابر اعظم نے شاداب کے ساتھ صرف دوستی نبھائی کیونکہ شاداب کو دو سال سے مسلسل کھلایا جارہا ہے ہونا یہ چاہیے تھا کہ اس کا کوئی بیک اپ تیار کرتے۔
شاداب خود الجھن کا شکار تھا کہ بولنگ کروں یا بیٹنگ اس لیے وہ تیار نہیں ہوپایا ، کامران نے کہا کہ نوبت ہاں تک آگئی کہ بابر نے سوچا اگر یہ کسی شعبے میں نہیں چل پا رہا تو اس کو فیلڈنگ میں ہی لے چلو کیونکہ دوستی جو نبھانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا نقصان پاکستان ٹیم کو تو ہوا ہی ہے خود شاداب کو بھی ہوا، اگر شاداب کو ریسٹ دیا جاتا تو آج اس نے بہتر پرفارم کردینا تھا۔
اس موقع پر سابق کرکٹر باسط علی نے کہا کہ زاہد محمود کو ٹیم سے نکال کر اس کے ساتھ بھی زیادتی کی گئی تھی، اس کا قصور یہ تھا کہ وہ ٹیم کے ساتھ زمبابوے نہیں جاسکا تو اسے باہر کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اسی طرح عثمان قادر کو بھی ضائع کیا گیا پتہ نہیں کیا وجوہات تھیں کہ وہ ان کو کیوں پسند نہیں آتا؟ ان لوگوں نے شاداب کو رکھنا تھا اس لیے سب کو سائیڈ لائن کردیا۔ ہم نے انڈیا ورلڈ کپ سے ہی ان باتوں کو محسوس کرلیا تھا اور آج حقیقت سب کے سامنے ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟