سترنگا ہیرا

کسی ملک پر ایک ظالم بادشاہ کی حکومت تھی۔ بادشاہ کے سپاہی آئے روز شہریوں اور محل میں آنے والے فریادیوں کو تنگ کرتے اور ذرا ذرا سی بات پر لوگوں کی گردن تک مار دیتے۔ اگر کوئی بھی شخص ان کی شکایت کرنے بادشاہ کے پاس جاتا تو بادشاہ کہتا کہ تم ہمارے سپاہیوں […]

 0  3
سترنگا ہیرا

کسی ملک پر ایک ظالم بادشاہ کی حکومت تھی۔ بادشاہ کے سپاہی آئے روز شہریوں اور محل میں آنے والے فریادیوں کو تنگ کرتے اور ذرا ذرا سی بات پر لوگوں کی گردن تک مار دیتے۔ اگر کوئی بھی شخص ان کی شکایت کرنے بادشاہ کے پاس جاتا تو بادشاہ کہتا کہ تم ہمارے سپاہیوں پر الزام لگاتے ہو اور جلّاد کو حکم دیتا کہ اس کا سَر قلم کر دیا جائے تاکہ دوسرے عبرت حاصل کریں۔ اسی طرح اگر کوئی شخص بادشاہ کے خلاف بات کرتا تو سپاہی فوراً اسے گرفتار کرلیتے اور سخت ترین سزا دی جاتی۔ رعایا بادشاہ اور اس کے سپاہیوں سے متنفر ہو چکے تھی۔

بادشاہ کی ایک ہی بیٹی تھی جس کا نام شہزادی نشاط تھا۔ بادشاہ کو اس سے بہت پیار تھا۔ شہزادی نشاط جب اٹھارہ برس کی ہوئی تو ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہوگئی۔ اس کا جسم موم کی طرح گھلتا ہی جا رہا تھا۔ اس بیماری کا علاج کسی کے پاس نہ تھا۔ شاہی حکیم اور ہر شہر کے بڑے طبیب جواب دے چکے تھے۔ ایک دن بادشاہ کے خواب میں ایک بزرگ تشریف لائے تو بادشاہ بزرگ کے پاؤں پر گر پڑا اور اپنی بیٹی کی بیماری کا علاج پوچھنے لگا۔ بزرگ نے کہا، ’’یہ تیرے ظلم کی سزا ہے۔ اگر تو اللہ کی مخلوق پر ظلم نہ کرتا تو یہ پریشانی نہ آتی۔ اگر تم اپنی بیٹی کو صحت یاب دیکھنا چاہتے ہو تو اللہ کی مخلوق پر ظلم کرنا چھوڑ دو، عدل کے ساتھ حکومت کرو، کیا تم یہ کر سکتے ہو؟ پھر میں بتاؤں گا کہ تمہاری بیٹی کیسے ٹھیک ہو سکتی ہے۔‘‘ بادشاہ نے کہا ’’میں سب کچھ کرنے کے لئے تیار ہوں۔‘‘ بزرگ نے کہا’’ اب میری بات غور سے سن، یہاں سے جنوب کی طرف 12 کوس دور ایک سردار کے لشکر نے پڑاؤ ڈال رکھا ہے، اس کا ایک بے حد خاص درباری ہامان ہے، اس کے پاس طلسمی انگوٹھی ہے، اگر اس کو راضی کرلیا تو سمجھو تمہاری بیٹی کا علاج ہو گیا۔ اب تم انصاف کے ساتھ حکومت چلانا اور کسی کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی نہیں کرنا کیونکہ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔‘‘ یہ کہہ کر بزرگ غائب ہو گئے۔

بادشاہ نے اگلے روز وزیر اور سپاہیوں کو لیا اور سردار کے لشکر کی طرف چل پڑا۔ چند گھنٹوں بعد سردار کے سامنے حاضر ہوا، دعا سلام کے بعد بادشاہ نے اپنی پریشانی بتائی تو سردارنے فوراً ہامان کو بلایا اور اسے یہ سب بتایا۔ ہامان بولا ’’عالی جاہ! آپ کہتے ہیں تو میں یہ کام کرتا ہوں اور بیماری کا علاج ڈھونڈ لوں گا‘‘۔ یہ کہہ کر ہامان وہاں سے نکل گیا، پھر اپنی طلسمی انگوٹھی سے پوچھا ’’اے طلسمی انگوٹھی مجھے بتاؤ کہ شہزادی نشاط کیسے ٹھیک ہو سکتی ہے؟ تو طلسمی انگوٹھی نے بتایا کہ یہاں سے شمال کی طرف تین کوس دور ایک جنگل ہے، اس میں ایک سیاہ غار ہے، اس کے اندر ایک شیش ناگ رہتا ہے، اسے مار کر اس کے منہ سے ایک سترنگا ہیرا نکال لینا۔ اگر وہ ہیرا شہزادی کے بالوں میں دو دن تک باندھ دیا جائے تو شہزادی صحت یاب ہو سکتی ہے۔ یہ سن کر ہامان اس جنگل کی طرف چل پڑا اور وہاں پہنچ کر ہی دم لیا۔ اس نے غار ڈھونڈ کر اس میں موجود شیش ناگ کو اپنی تلوار سے مار کر ہیرا نکالا اور بادشاہ کے ساتھ اس کے ملک پہنچ گیا۔ وہاں پہنچ کر شہزادی نشاط کے بالوں میں وہ سترنگا ہیرا باندھا گیا تو وہ ٹھیک ہونے لگی۔ ہفتہ بھر میں شہزادی خود بخود چلنے پھرنے لگی۔ یہ دیکھ کر بادشاہ بہت خوش ہوا اور ہامان کے لیے اپنے خزانے کا منہ کھول دیا۔ ہامان نے بادشاہ سے انعام لیا اور کئی خچروں پر لاد کر اپنے سردار کے پاس لوٹ گیا۔ بادشاہ نے کئی محافظ بھی اس کے ساتھ روانہ کیے تاکہ اسے منزل پر پہنچا سکیں۔ اس کے بعد بادشاہ بھی عدل کے ساتھ حکومت کرنے لگا اور ظلم و ستم سے باز آگیا۔

(بادشاہ اور طلسماتی دنیا کی کہانیاں)

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow