جاوید اختر نے فلم اینیمل کو پسند کرنے والے شائقین سے متعلق کیا کہا؟
معروف بھارتی مصنف جاوید اختر نے بالی ووڈ اداکار رنبیر کپور کی فلم ’اینیمل‘ کے مداحوں کو فلم سے بھی بڑا مسئلہ قرار دیا ہے۔ سندیپ ریڈی وانگا کی ہدایتکاری میں ریلیز ہونے والی فلم اینیمل 2023 کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں سے ایک ہے لیکن اس فلم میں خونی مناظر […]
معروف بھارتی مصنف جاوید اختر نے بالی ووڈ اداکار رنبیر کپور کی فلم ’اینیمل‘ کے مداحوں کو فلم سے بھی بڑا مسئلہ قرار دیا ہے۔
سندیپ ریڈی وانگا کی ہدایتکاری میں ریلیز ہونے والی فلم اینیمل 2023 کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں سے ایک ہے لیکن اس فلم میں خونی مناظر پر کئی لوگوں نے تنقید بھی کی۔
فلم ریلیز ہونے کے بعد بھارت کے معروف مصنف جاوید اختر نے اس وقت کہا تھا کہ اینیمل جیسی فلموں کی کامیابی ایک خطرناک بات ہے، تاہم اب انہوں نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنقید ان شائقین کے لیے تھی جنہوں نے فلم کو پسند کیا۔
جاوید اختر کے مطابق فلم کی کامیابی نے ظاہر کیا کہ فلموں کے حوالے سے ناظرین کی ترجیحات کیا ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے اینیمل کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا تھا میں نے اسے دیکھنے والے سامعین کے بارے میں بات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پورا معاشرہ ایک ساتھ نہیں بدلتا، بلکہ اسے بدلنے میں وقت لگتا ہے، اینیمل جیسی فلمیں معاشرے کو بدلنے کے لیے چھوٹے قدم جیسی ثابت ہوتی ہیں۔
انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ فلم کامیاب کیوں ہوئی، تو اس پر انہوں نے کہا کہ اس کا جواب فلم کے عنوان میں ہے، عنوان خود اس کی وضاحت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 15 لوگوں نے غلط اقدار کے ساتھ ایک فلم بنائی ہے، اگر 10-12 لوگ فحش گانے بناتے ہیں تو یہ مسئلہ نہیں ہے، اگر 140 کروڑ کی آبادی میں 15 لوگ خراب کردار کے حامل ہیں، تو اس سے فرق نہیں پڑتا، مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وہ چیز مارکیٹ میں جا کر سپر ہٹ بن جاتی ہے۔
جاوید اختر کا کہنا تھا کہ آج کل معاشرے میں فحاشی کو معمول سمجھا جا رہا ہے، جو پہلے نہیں تھا، 1920 اور 30 کی دہائی میں بھی فحش گانے موجود تھے، لیکن انہیں گھروں کے اندر نہیں چلایا جاتا تھا۔
بھارتی مصنف نے مزید کہا کہ فحاشی گزشتہ دس سال میں ایجاد نہیں ہوئی، یہ ہمیشہ سے موجود تھی، تاہم، درمیانی طبقے میں فحاشی کی ایسی قبولیت پہلے نہیں تھی جو اب موجود ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟