کیا ’ستّو‘ واقعی پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے؟ جانیے
موسم گرما میں خود کو تازہ دم رکھنے کیلیے بہت سے ٹھنڈے مشروبات کا اہتمام کیا جاتا ہے، ان میں سے ایک ستو کا شربت بھی ہے جو دیگر مشروبات کے مقابلے جسم کے لیے زیادہ صحت بخش اور فائدہ مند ہے۔ اس کے استعمال سے نہ صرف جسم میں پانی کی کمی دور ہوتی […]
موسم گرما میں خود کو تازہ دم رکھنے کیلیے بہت سے ٹھنڈے مشروبات کا اہتمام کیا جاتا ہے، ان میں سے ایک ستو کا شربت بھی ہے جو دیگر مشروبات کے مقابلے جسم کے لیے زیادہ صحت بخش اور فائدہ مند ہے۔
اس کے استعمال سے نہ صرف جسم میں پانی کی کمی دور ہوتی ہے بلکہ یہ ہمیں طاقت بھی فراہم کرتا ہے۔ سَتُّو میں پروٹین کی مقدار کو عام طور پر زیادہ ظاہر کیا جاتا ہے لیکن اس کی کوالٹی دالوں اور سویابین کے مقابلے میں اوسط ہوتی ہے۔
ستو کا شربت ستو کے پاؤڈر سے بنتا ہے جو مختلف قسم کے دالوں کو پیس کر بنایا جاتا ہے لیکن خاص طور پر بازاروں میں ملنے والا ستو چنے کو پیس کر بنایا جاتا ہے۔
دوسری جانب دیہی علاقوں کی رہنے والی خواتین دیگر اناج کو ایک ساتھ مکس کرکے پیس کر ستو بناتی ہیں جس میں گیہوں، جوار، مسور کی دال، مونگ کی دال اور چنا وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔
سَتُّو اس خطے کی ایک روایتی غذا ہے اور پروٹین سے بھرپور غذا کے طور پر منسوب کی جاتی ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ اس میں شاید اتنی غذائیت نہ ہو جتنا کہ سمجھی جاتی ہے۔
مذکورہ مضمون میں ستّو کی غذائیت کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جاریا ہے۔ اس حوالے سے دی ڈائٹ ایکسپرٹس کی سی ای او سمرت کتھوریا کا کہنا ہے کہ سَتُّو میں پروٹین کی مقدار اس کے بنانے کے طریقے اور تیاری میں استعمال ہونے والے مخصوص اناج کے لحاظ سے بہت مختلف ہوتی ہے۔
بھارتی میڈیا میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سمرت کتھوریا نے بتایا کہ گندم سے بنائے گئے سَتُّو میں تقریباً 12 سے 15 گرام پروٹین فی 100 گرام ہوتی ہے، جبکہ چنے کے سَتُّو میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو کہ 20 سے 25 گرام فی 100 گرام تک ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ سَتُّو جانوروں کے گوشت کی طرح پروٹین کی مقدار فراہم نہیں کرتا، لیکن یہ خاص طور پر سبزی کھانے والے افراد کی غذا کے لیے پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
تاہم، دالوں اور سویابین جیسے دیگر ذرائع سے سَتُّو کے پروٹین کے معیار کا موازنہ کرنے سے اس میں کچھ کمیاں ظاہر ہوتی ہیں۔ سَتُّو کے امائنو ایسڈ کا پروفائل مکمل نہیں ہوتا، خاص طور پر اس میں لائسن جو کہ ایک ضروری امائنو ایسڈ ہے، کی کمی ہوتی ہے۔
کٹھوریا نے تجویز کیا کہ سَتُّو کو دیگر پروٹین سے بھرپور غذا کے ساتھ شامل کیا جائے تاکہ امائنو ایسڈ کی متوازن مقدار کو یقینی بنایا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں یا وہ افراد جو خون میں شکر کی سطح کو متوازن کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے سَتُّو کو کھانوں کے ساتھ ملا کر استعمال کرنا ضروری ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟