واسکو ڈے گاما: پرتگالیوں کا ہیرو جسے ہندوستان میں بحری قزاق اور کہا گیا
واسکو ڈے گاما یورپ اور بالخصوص پرتگالیوں کے لیے ایک سیاح، مہم جُو اور ایسا شخص ہوسکتا ہے جس نے ان کے ملک کو زبردست مالی فائدہ پہنچایا، مگر دوسری طرف اس نے تجارت و سفارت کاری کی آڑ لے کر ہندوستان میں وسائل پر قابض ہونے کے لیے ہر قسم کی لوٹ مار اور […]
واسکو ڈے گاما یورپ اور بالخصوص پرتگالیوں کے لیے ایک سیاح، مہم جُو اور ایسا شخص ہوسکتا ہے جس نے ان کے ملک کو زبردست مالی فائدہ پہنچایا، مگر دوسری طرف اس نے تجارت و سفارت کاری کی آڑ لے کر ہندوستان میں وسائل پر قابض ہونے کے لیے ہر قسم کی لوٹ مار اور قتل و غارت بھی کی۔
تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ واسکو ڈے گاما ہی وہ مہم جُو تھا جس کی وجہ سے برصغیر میں ہندوستان پر یورپ اور بعد میں برطانیہ کو راج کرنے کا موقع ملا۔ کہتے ہیں کہ واسکو ڈے گاما دوسری مرتبہ پرتگال کے بادشاہ کے حکم پر انڈیا روانہ ہوا تو کوچن پہنچنے کے بعد اس کی طبیعت بگڑ گئی۔ واسکو ڈے گاما 1524 میں آج ہی کے روز بیماری کے سبب وفات پا گیا۔
واسکو ڈے گاما کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک ملاح تھا جو نہایت ذہین اور مہم جوئی کا شوقین تھا۔ اس میں ذہانت کے ساتھ قائدانہ صلاحیت بھی موجود تھی اور اسی باعث وہ اپنے ساتھیوں میں نمایاں تھا۔ اس کا سنہ پیدائش 1469ء اور وطن پرتگال تھا۔ 15 ویں صدی میں یورپ میں مسالہ جات سونے کے بھاؤ بکتے تھے اور یہ مال ہندوستان کا ہوا کرتا تھا۔ بعد میں یورپ کے بادشاہوں نے ہندوستان تک راستہ پایا اور یہاں ان کے مختلف حیلے بہانوں سے اجارہ داری قائم کرنے کے ساتھ ظلم و ستم کی داستانیں بھی عام ہوئیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ اکثر مسالہ جات اور جڑی بوٹیاں یورپ میں نایاب اور بیش قیمت سمجھی جاتی تھیں۔ ان کے ذریعے دولت کمانے والے زیادہ تر عرب تاجر تھے۔ لیکن پھر پرتگال کے بادشاہ مانویل نے جہاز راں واسکو ڈے گاما کو ہندوستان کی مہم پر روانہ کیا گیا اور وہ کئی ماہ کے سفر کے بعد ہندوستان کی ریاست مالا بار (موجودہ نام کیرالہ) کے شہر کالی کٹ کے ساحل پر اترا۔ وہاں کے ہندو راجہ نے مہمان کی خوب آؤ بھگت کی، لیکن کالی کٹ کے راجہ سامو تھری نے اس قافلے کے سربراہ کو جو خود کو ایک بیوپاری ظاہر کررہا تھا، کو اس بات کی اجازت نہ دی کہ وہ یہاں بغرضِ تجارت اپنے سامان کو کہیں رکھ کر اس پر اپنا کوئی نگراں مقرر کرسکتا ہے۔ راجہ نے کہا کہ دوسرے تاجروں کی طرح وہ ٹیکس ادا کرے جو عام طور پر سونے کی شکل میں دیا جاتا تھا اور اپنا سامان بیچ کر چلتا بنے۔ ناکام ہونے پر واسکو ڈے گاما اور اس کے ساتھیوں نے ایک موقع پاکر چند ہندوستانی سپاہیوں اور ماہی گیروں کو پکڑ لیا اور انھیں اپنے ساتھ لے جانے میں کام یاب ہوگئے۔
واسکو ڈے گاما نے ہندوستان کے اپنے دوسرے سفر میں مسلمان زائرین کے ایک جہاز کو لوٹ لیا جو ‘کالی کٹ‘ سے ’مکہ‘ جا رہا تھا۔ بلکہ انتہائی سفاکی کا مظاہرہ کیا، وہ مدت بعد افرادی قوت اور بارود سے لیس ہو کر ہندوستان لوٹا تھا تاکہ خطّے میں پرتگالی اپنا اثر و رسوخ بڑھا سکیں۔ کہتے ہیں کہ واسکو ڈے گاما لزبن سے کئی مسلح جہازوں کے ساتھ دوسری مرتبہ ہندوستان کی طرف نکلا تھا۔ اور اس مرتبہ ظلم کی نئی تاریخ رقم کی اور راستے میں کئی بحری جہازوں کو لوٹتے ہوئے بالآخر کالی کٹ کے راجہ کو بے بس کرنے میں کام یاب ہوگیا۔ یہ سب دراصل 1453ء میں عثمانی ترکوں کے قسطنطنیہ پر قبضہ کرنے کے بعد بیوپار کے راستے بند ہوجانے کی وجہ سے اجناس اور دیگر اشیاء کے حصول کی کوششوں کی ایک کڑی تھی۔ ان کوششوں میں ہندوستان کا راستہ واسکوڈے گاما نے ڈھونڈا۔ کالی کٹ پر قبضہ کرکے وہ جنوب میں کوچن کی جانب روانہ ہوا جہاں کے حکم راں کے ساتھ بات چیت میں واسکو ڈے گاما اتنا کام یاب ہوا کہ بعد میں پرتگال مسالہ جات کی تجارت پر اپنا تسلط قائم کرسکا۔
دوسری طرف یہ امر دل چسپی سے خالی نہیں کہ واسکو ڈے گاما یا یورپ کے باشندوں کی ہندوستان آمد نے یہاں کے لوگوں کو بھی فائدہ پہنچایا اور پرتگالی مہم جو کے اس سفر کی بدولت برصغیر کے باشندوں نے پہلی بار مکئی، آلو، ٹماٹر، اور تمباکو جیسی فصلوں کے بارے میں جانا اور آج ان اشیاء کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔
(کتاب تاریخِ عالم سے انتخاب)
آپ کا ردعمل کیا ہے؟