پی ایس ایل 9 اور ون ڈے ورلڈ کپ 2023 میں حیران کن مماثلت
پاکستان سپر لیگ 9 اسلام آباد یونائیٹڈ کے چیمپئن بننے کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی مگر اس میں گزشتہ سال بھارت میں کھیلے گئے ورلڈ کپ سے حیران کن مماثلت پائی گئی۔ پاکستان سپر لیگ جو دنیا کی مقبول ترین کرکٹ لیگز میں شامل ہے اور جس میں دنیائے کرکٹ کے نامور کھلاڑی شرکت کرتے […]
پاکستان سپر لیگ 9 اسلام آباد یونائیٹڈ کے چیمپئن بننے کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی مگر اس میں گزشتہ سال بھارت میں کھیلے گئے ورلڈ کپ سے حیران کن مماثلت پائی گئی۔
پاکستان سپر لیگ جو دنیا کی مقبول ترین کرکٹ لیگز میں شامل ہے اور جس میں دنیائے کرکٹ کے نامور کھلاڑی شرکت کرتے ہیں۔ پی ایس ایل کا 9 واں ایڈیشن اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ لگ بھگ ایک ماہ تک کرکٹ شائقین کو اپنے سحر میں جکڑے رکھنے کے بعد اسلام آباد کے چیمپئن بننے کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا۔ ماہ رمضان المبارک کے تقدس میں روایتی رنگا رنگ اختتامی تقریب تو نہ ہو سکی مگر اسلام آباد نے ریکارڈ تیسری بار پی ایس ایل کی حکمرانی کا تاج اپنے سر پر سجایا۔ اگر ٹورنامنٹ پر نظر ڈالی جائے تو پی ایس ایل 9 اور گزشتہ برس بھارت میں کھیلے گئے آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ 2023 میں کافی مماثلت نظر آتی ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر نومبر میں بھارت میں کھیلے گئے آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ اور حالیہ پی ایس ایل 2024 کے پورے ٹورنامنٹ کا جائزہ لیا جائے تو معمولی ردوبدل کے ساتھ پورے ٹورنامنٹ میں یکسانیت نظر آتی ہے۔ آغاز سے لے کر اختتام تک اور تقسیم انعامات تک اتنی چیزیں باہم میل کھاتی دکھائی دیتی ہیں کہ پی ایس ایل 9 پر آئی سی سی ون ڈے 2023 کے سیزن 2 کا گمان ہونے لگتا ہے۔
ورلڈ کپ 2023 میں کرکٹ کے بانی کہلانے والا ملک انگلینڈ ٹائٹل جیتنے کی فیورٹ ٹیموں میں شامل تھا اور دفاعی چیمپئن کی حیثیت سے ورلڈ کپ میں شرکت کی، لیکن دفاعی چیمپئن کو اس میگا ایونٹ میں ٹرافی کا دفاع تو دور اگلے برس چیمپئنز ٹرافی میں رسائی تک کے لالے پڑ گئے تھے۔ اسی طرح لاہور قلندرز بھی پی ایس ایل 9 میں فیورٹ اور دفاعی چیمپئن کی حیثیت سے شریک تھی لیکن انگلینڈ کی طرح لاہور قلندرز کی کامیابیوں کو بھی ایسا ریورس گیئر لگا کہ پھر ٹریک پر نہ آسکی۔
انگلینڈ نے ٹورنامنٹ کا آغاز ناکامی سے کیا اور صرف آخری میچ ہی جیت سکی۔ بات کریں پی ایس ایل 9 کی تو لاہور قلندرز وہ پہلی ٹیم تھی جس نے مسلسل دو بار ٹائٹل جیت رکھا تھا لیکن ہوا وہی جو ورلڈ کپ میں دفاعی چیمپئن کے ساتھ ہوا یعنی لاہور قلندر نے ایونٹ کا آغاز اسلام آباد یونائیٹڈ سے شکست کے ساتھ کیا اور پھر پے در پے شکستیں اس کا مقدر بنی رہیں اور انگلینڈ کی طرح صرف آخری میچ میں ہی فتح نصیب ہو سکی یوں یہ بھی انگلش ٹیم کی طرح بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے کے مترادف خالی ہاتھ واپس لوٹ گئی۔
دوسری مماثلت ورلڈ کپ سے یہ رہی کہ بھارت پورے ورلڈ کپ میں ناقابل شکست اور پوائنٹس ٹیبل پر سر فہرست رہا لیکن فائنل میں آسٹریلیا نے شکست دے دی۔ پی ایس ایل 9 میں اگرچہ ملتان سلطانز ناقابل شکست نہیں رہی مگر پوائنٹس ٹیبل پر سر فہرست رہی لیکن فائنل میں آکر غبارے سے ایسے ہی ہوا نکل گئی جیسے بھارت کی نکلی تھی۔
تیسری مماثلت یہ رہی کہ ورلڈ کپ 2023 جیتنے والی ٹیم آسٹریلیا نے ٹورنامنٹ کا آغاز دو شکستوں سے کیا اور راؤنڈ میچ میں فائنلسٹ بھارت سے شکست ہوئی تھی لیکن پھر سب کو پچھاڑتی ہوئی آخر میں میزبان کو شکار کر کے آسٹریلیا نے ورلڈ کپ کی تاریخ میں ریکارڈ چھٹی بار ٹرافی اٹھائی۔ پی ایس ایل 9 کو دیکھیں تو چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ نے اگرچہ ٹورنامنٹ کا آغاز لاہور قلندرز کو زیر کر کے کیا لیکن پھر پے در پے دو شکستوں سے مورال ڈاؤن ہوا معاملات اوپر نیچے ہونے کے بعد ٹیم نے آسٹریلیا کی طرح دوبارہ دم پکڑا اور اایلیمنیٹرز میں پہلے کوئٹہ اور پھر پشاور کو دھول چٹا کر فائنل میں پہنچی اور حتمی مقابلے میں ملتان سے راؤنڈ میچ کی شکست کا بدلہ ایسا چکایا کہ پھر شاداب خان نے ٹرافی اٹھائی اور یوں پی ایس ایل کی تاریخ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کو تیسری بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
صرف میچز کے نتائج ہی نہیں بلکہ ٹورنامنٹ کے بہترین بولر میں بھی حیران کن مماثلت رہی۔
ورلڈ کپ میں بہترین بولر فائنل ہارنے والی ٹیم بھارت کے بولر محمد شامی تھے جن کی حاصل کردہ وکٹوں کی تعداد 24 تھی جب کہ پی ایس ایل 9 کے بہترین بولر بھی فائنل کی رنر اپ ٹیم ملتان سلطانز کے اسامہ میر رہے اور ان کی وکٹوں کی تعداد بھی 24 ہی رہی۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟