پیٹ بھرنے کے باوجود کھانے کی عادت کیسے ختم کریں؟
بہت سے لوگ کھانے پینے کے اتنے دلدادہ ہوتے ہیں کہ کھانے سے ان کا پیٹ تو بھر جاتا ہے پر نیت نہیں بھرتی اور وہ ریفریشمنٹ کے نام پر کچھ نہ کچھ کھاتے پیتے ہی رہتے ہیں اس عادت کو ’ہیڈونک ایٹنگ‘ یعنی بسیار خوری کہا جاتا ہے۔ دوسری جانب کچھ لوگ ایسے بھی […]
بہت سے لوگ کھانے پینے کے اتنے دلدادہ ہوتے ہیں کہ کھانے سے ان کا پیٹ تو بھر جاتا ہے پر نیت نہیں بھرتی اور وہ ریفریشمنٹ کے نام پر کچھ نہ کچھ کھاتے پیتے ہی رہتے ہیں اس عادت کو ’ہیڈونک ایٹنگ‘ یعنی بسیار خوری کہا جاتا ہے۔
دوسری جانب کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بہت کم کھاتے ہیں لیکن چُست و توانا رہتے ہیں اس کے علاوہ کچھ لوگ وہ ہیں جو مناسب خوراک لیتے ہیں اور خود کو تندرست رکھتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت اریج ہارون نے ناظرین کو بسیار خوری اور اس کے نقصانات سے متعلق آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ہم جو بھی خوراک کھاتے ہیں اس سے کسی حد تک ہمیں لذت اور خوشی کا احساس ہوتا ہے اور ہم ضرورت کے بغیر بھی کھاتے پیتے ہیں۔
ان کہنا تھا کہ ہیڈونک کا مطلب ہے کہ ایسی کوئی بھی چیز جو ہمیں خوشی دے وہ ہیڈونک کہلاتی ہے چاہے وہ کھانا کھانے سے ملے یا شاپنگ کرنے سے، ہیڈونک ایٹنگ کی عادت کا شکار فرد کھانا اتنا زیادہ کھا لیتا ہے کہ اس کا پیٹ بھی پھولنے لگتا ہے یہاں تک کہ اس کے پیٹ میں پانی پینے کی بھی گنجائش نہیں رہتی۔
اس عادت کا تعلق ہماری نفسیات سے ہے اور اگر ہم اس پر قابو پانا چاہتے ہیں تو اس کیلئے مائنڈ فل ایٹنگ یعنی ذہنی طور پر بھی یہ سوچنا ہوگا کہ ہمارا پیٹ بھرا ہوا ہے اور ہم کھانا کھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ماہر نفسیات سے بھی رجوع کریں۔
بھوک کیا ہوتی ہے؟
جب ہم لی گئی کیلوریز سے زیادہ استعمال کرلیتے ہیں تو پھر ہمارے جسم کو زیادہ بھوک لگتی ہے۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ ہمارے معدے میں ایک ہارمونل سسٹم ہے جو ہمارے دماغ کو بتاتا ہے کہ معدہ خالی ہے، اس کو عام طور پر فیزیکل ہنگر یا جسم میں بھوک کا احساس کہا جاتا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟