پاکستانی طلباء کا کارنامہ : دماغ سے آپریٹ ہونے والی وہیل چیئر کیسے کام کرتی ہے؟

ایسے افراد جن کے جسم کا بیشتر حصہ انتہائی کمزور یا مفلوج ہوجاتا ہے، ان کی زندگی کا دارومدار محض وہیل چئیر تک محدود ہوتا ہے۔ ایسے افراد کی آسانی کیلیے جدید وہیل چیئر پاکستان میں بھی تیار کی گئی ہے، جسے مردان کی انجینئرنگ یونیورسٹی کے ہونہار طالب علموں داؤد اور فیضان اختر  نے […]

 0  3
پاکستانی طلباء کا کارنامہ : دماغ سے آپریٹ ہونے والی وہیل چیئر کیسے کام کرتی ہے؟

ایسے افراد جن کے جسم کا بیشتر حصہ انتہائی کمزور یا مفلوج ہوجاتا ہے، ان کی زندگی کا دارومدار محض وہیل چئیر تک محدود ہوتا ہے۔

ایسے افراد کی آسانی کیلیے جدید وہیل چیئر پاکستان میں بھی تیار کی گئی ہے، جسے مردان کی انجینئرنگ یونیورسٹی کے ہونہار طالب علموں داؤد اور فیضان اختر  نے تیار کیا ہے۔

مردان کے دونوں طالب علموں نے اسٹیفن ہاکنگ کی یاد تازہ کردی، جو اے آر ائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا کے مہمان بنے اور اپنی اس شاندار کاوش کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جو وہیل چیئر نے ہم نے ڈیزائن کی ہے وہ ہاتھوں کی یا کسی اور کی مدد سے نہیں بلکہ دماغ سے آپریٹ ہوسکے گی اس کا دارومدار استعمال کرنے والے کے ذہن پر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر آپ آگے جانے کا سوچتے ہیں تو یہ کرسی آگے جائے گی، پیچھے جانا ہو یا پھر دائیں بائیں سارا کچھ اب دماغ سے کنٹرول ہوگا۔

طالب علم داؤد کا کہنا ہے کہ ایسے معذور افراد جن میں بولنے کی صلاحیت موجود نہیں وہ اپنے دماغ اور سوچ سے وہیل چیئر میں حرکت کرسکتے ہیں، جس طرح عام انسان ٹی وی، اے سی اور لائٹس جلاتے اور بند کرتے ہیں، اسی طرح کوئی بھی معذور شخص اسے با آسانی چلاسکے گا۔

طالب علم فیضان نے بتایا کہ اسے ہم نے سینسر کی مدد سے تیار کیا ہے اور اس میں ایک عدد بیٹری بھی نصب کی گئی ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow