فیس بک صارفین سے بڑی سہولت واپس لے لی گئی
کیلیفورنیا : ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ذیلی سماجی رابطے کے پلیٹ فارم فیس بک صارفین کے لیے بُک مارکس سیکشن میں نیوز ٹیب کو ہٹا دے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان کمپنی کی جانب سے یہ اقدام برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں […]
کیلیفورنیا : ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ذیلی سماجی رابطے کے پلیٹ فارم فیس بک صارفین کے لیے بُک مارکس سیکشن میں نیوز ٹیب کو ہٹا دے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان کمپنی کی جانب سے یہ اقدام برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں لاگو کیے جانے کے چند ماہ بعد سامنے آیا ہے۔
میٹا کمپنی نے خبروں کے لیے مختص یہ ٹیب 2019 ناشروں کے ساتھ لاکھوں ڈالر کا معاہدہ کرتے ہوئے لانچ کیا تھا لیکن گزشتہ برس فیس بک نے اس فیچر کو برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اب میٹا کی جانب سے یہ سروس امریکا اور آسٹریلیا میں بھی بند کی جا رہی ہے جس کی بڑی وجہ صارفین کا اس فیچر کو استعمال نہ کرنا قرار دیا جارہا ہے۔
میٹا کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ گزشتہ برس امریکا اور آسٹریلیا میں اس فیچر کو استعمال کرنے والوں میں 80 فیصد کمی دیکھی گئی اور پلیٹ فارم پر موجود خبروں کے مواد کو صارفین کے ایک چھوٹے سے ہی حصے نے دیکھا۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ میٹا کا یہ تازہ ترین اقدام ناشروں کے ساتھ ہوئے معاہدوں کو معیاد پوری ہونے تک متاثر نہیں کرے گا۔
2019 میں اس فیچر کو متعارف کراتے وقت فیس بک کا کہنا تھا کہ پلیٹ فار پُر امید ہے کہ اس کوشش سے بہتر صحافت اور جمہوریت کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔ تاہم، میٹا کے اس فیصلے پر آسٹریلوی حکومت کی جانب سے کڑی تنقید کی گئی ہے۔
آسٹریلیا کی وزیر مواصلات مشیل رولینڈ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ آسٹریلیا کے ذرائع ابلاغ کی آمدنی کے اہم ذریعے کو ختم کردے گا، ناشر اپنے کونٹینٹ کے لیے منصفانہ ازالے کا حق رکھتے ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟