والدین کا سخت رویہ اولاد پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟

اکثر بچے والدین کے ہاتھوں بدسلوکی یا بے جا سختی کا نشانہ بنتے ہیں جو بچوں کی شخصیت پر بہت زیادہ گہرے اور برے اثرات مرتب کرتی ہے۔، بہت سے والدین اولاد کی زندگی کو سنوارنے کی کوشش میں نفسیاتی طور پر اپنی اولاد پر حاوی رہتے ہیں جو ان کی شخصیت کو بری طرح […]

 0  2
والدین کا سخت رویہ اولاد پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟

اکثر بچے والدین کے ہاتھوں بدسلوکی یا بے جا سختی کا نشانہ بنتے ہیں جو بچوں کی شخصیت پر بہت زیادہ گہرے اور برے اثرات مرتب کرتی ہے۔،

بہت سے والدین اولاد کی زندگی کو سنوارنے کی کوشش میں نفسیاتی طور پر اپنی اولاد پر حاوی رہتے ہیں جو ان کی شخصیت کو بری طرح توڑ پھوڑ سکتی ہے۔

ایسے سخت گیر والدین جو بچوں پر ضرورت سے زیادہ تنقید اور سزا دینے کا رویہ اختیار کرتے ہیں وہ سلوک بچوں کی جسمانی، جذباتی اور نفسیاتی فلاح و بہبود پر سنگین اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

زیر نظر مضمون میں والدین کی ان باتوں اور رویوں کا احاطہ کیا گیا ہے بچوں کو کئی طریقوں سے نقصان پہنچا سکتے ہیں، اور یہ منفی اثرات بچوں کی بلوغت تک برقرار رہ سکتے ہیں۔

جذباتی نقصان

اس حوالے سے یو سی ایل اے میں کلینیکل سائیکیٹری کے پروفیسر ڈاکٹر ڈین سیگل کا کہنا ہے کہ سخت گیر والدین اپنی اولاد میں بڑھتے ہوئے دباؤ، بے چینی اور ڈپریشن کا سبب بن سکتے ہیں جن بچوں کے والدین اس قسم کا رویہ رکھتے ہیں وہ اکثر اعتمادکی کمی، ناکامی کے خوف اور ادھوری شخصیت کے احساسات کا شکار ہوتے ہیں۔

دماغی نشوونما پر اثرات

نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر بروس پیری کی تحقیق کے مطابق سخت گیر والدین بچوں کی دماغی نشوونما میں تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں، خاص طور پر دماغ کے وہ حصے جو جذباتی کنٹرول اور جذبات کے اظہار کا کام انجام دیتے ہیں، اس کے نتیجے میں بچوں کو اپنے جذبات پر قابو رکھنے میں مشکلات، غیر متوقع رویے اور جارحیت جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

جارحیت اور رویے کے مسائل

چائلڈ سائیکالوجی اور سائیکائٹری کے جریدے میں شائع ہونے والے ایک مطالعہ کے مطابق سخت گیر والدین کا بچوں میں جارحیت، بدتمیزی اور رویے کے مسائل میں اضافے سے گہرا تعلق ہے۔

ڈاکٹر ڈیانا بامریند کا کہنا ہے کہ سخت رویہ رکھنے والے والدین کا انداز جذباتی گرم جوشی کی کمی پر مبنی ہوتا ہے جو بچوں میں جارحیت اور مشکلات میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

تعلقات بنانے میں دشواری

ایموشنلی فوکسڈ تھراپی کی بانی ڈاکٹر سو جانسن کا کہنا ہے کہ سخت گیر والدین کا رویہ بچوں کے صحت مند تعلقات قائم کرنے کی صلاحیت پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ یعنی انہیں مستقبل میں اعتماد کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

طویل مدتی نتائج

بچوں پر والدین کی سختی کے اثرات ان کی جوانی تک برقرار رہ سکتے ہیں اور وقت کے ساتھ یہ خطرات مزید بڑھ بھی سکتے ہیں۔

ان خطرات میں ذہنی صحت کے مسائل جیسے کہ ڈپریشن، بے چینی، منشیات کا استعمال وغیرہ شامل ہیں جو خود والدین کی مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں۔

والدین کیا کریں؟ 

اس حوالے سے ماہرین والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ مثبت اور شفقت والا سلوک اختیار کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ والدین بچوں کے ساتھ جذباتی لگاؤ، مدد و تعاون اور ان کی مثبت انداز میں حوصلہ افزائی والا رویہ اختیار کریں ان سے ہر موضوع پر بات چیت کریں۔

یاد رکھیں !! اچھی پرورش اور مددگار رویہ اپنانے سے والدین اپنے بچوں کی صحت مند نشوونما، مضبوط تعلقات اور مشکلات کا سامنا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow