جناح اسپتال کے ملازمین پر کڑا وقت، 168 کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا
کراچی: جناح اسپتال کے 168 ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا، ملازمین کو کرونا کے دوران 3 ماہ کے لیے کنٹریکٹ پر رکھا گیا تھا۔ جناح اسپتال کراچی میں جہاں گزشتہ کئی سالوں سے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے، متعدد شعبہ جات میں انتظامی سربراہ ریٹائر ہو چکے ہیں، ایک شعبے کے […]
کراچی: جناح اسپتال کے 168 ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا، ملازمین کو کرونا کے دوران 3 ماہ کے لیے کنٹریکٹ پر رکھا گیا تھا۔
جناح اسپتال کراچی میں جہاں گزشتہ کئی سالوں سے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے، متعدد شعبہ جات میں انتظامی سربراہ ریٹائر ہو چکے ہیں، ایک شعبے کے سربراہ کے پاس کم وبیش دیگر 4 پانچ شعبوں کے اضافی چارجز ہیں، ایسی صورت حال میں کووِڈ کے انتہائی نازک دور میں خدمات انجام دینے والے ملازمین فارغ کر دیے گئے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ جناح اسپتال میں فنڈز کی شدید کمی ہو گئی ہے، جس کے باعث کرونا کے دوران 3 ماہ کے لیے کنٹریکٹ پر تعینات ہونے والے 168 ملازمین کو نوکریوں سے نکالا گیا۔
اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے لیٹر جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی سے ان تمام افراد کو فنڈز نہ ہونے پر فارغ کر رہے ہیں۔ ملازمین میں 33 خاکروب، 36 نرسز، 54 وارڈ بوائے، 18 سیکیورٹی گارڈز اور دیگر عملہ شامل ہے۔
ملازمین نے اس پر کہا ہے کہ ’’ہم نے مشکل وقت میں ساتھ دیا، ہمیں نہ نکالیں، اسپتال میں ویسے ہی اسٹاف کی شدید کمی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ جناح اسپتال میں اس وقت 1500 سے زائد میڈیکل آفیسرز کی کمی اور 1200 سے زائد نرسنگ اسٹاف کی کمی ہے، جب کہ نئے ملازمین کی تقرری کا معاملہ سالوں سے التوا کا شکار ہے۔ اور جن ملازمین کو نکالا گیا ہے انھیں بہ آسانی مستقل کیا جا سکتا تھا، یہ کووِڈ کے زمانے سے کام کر رہے تھے۔
جناح اسپتال میں ایمرجنسی میں گنتی کا 4 سے 5 نرسنگ عملہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے تیماردار خود نرسنگ اسٹاف کے فرائض ادا کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ جب کہ شناختی کارڈ جمع کرا کے ویل چیئر ملتی ہے لیکن ایمرجنسی میں تیماردار اپنا مریض دیکھے یا شناختی کارڈ جمع کرانے جائے۔
ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فنڈر کی فراہمی تو محض ایک بہانہ ہے، اب جناح اسپتال میں من پسند لوگ بھرتی کیے جائیں گے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟