اجے دیوگن کی فلم بھگت سنگھ کیوں ناکام ہوئی؟ فلمساز کا سالوں بعد انکشاف
ممبئی: بھارتی فلمساز رمیش تورانی نے سُپر اسٹار اجے دیوگن کی فلم ’دی لیجنڈ آف بھگت سنگھ‘ کی ریلیز پر بھاری مالی نقصان برداشت کرنے کا انکشاف کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اجے دیوگن کو 2002 میں ریلیز ہونے والی فلم دی لیجنڈ آف بھگت سنگھ میں اداکاری پر نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا […]
ممبئی: بھارتی فلمساز رمیش تورانی نے سُپر اسٹار اجے دیوگن کی فلم ’دی لیجنڈ آف بھگت سنگھ‘ کی ریلیز پر بھاری مالی نقصان برداشت کرنے کا انکشاف کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اجے دیوگن کو 2002 میں ریلیز ہونے والی فلم دی لیجنڈ آف بھگت سنگھ میں اداکاری پر نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
فلم کے پروڈیوسر رمیش تورانی نے حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا کہ فلم کے باکس آفس پر کارکردگی نہ دکھانے کی وجہ سے بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اُس وقت بھگت سنگھ پر متعدد فلمیں بن چکی تھیں۔
رمیش تورانی نے بتایا کہ اُس وقت اس کردار پر پانچ فلمیں ریلیز کی گئی تھیں، ان میں سے ایک اداکار سونو سود کی تھی جو ہماری فلم سے ایک ہفتہ قبل ریلیز ہوئی، ہماری فلم سنی دیول اور بوبی دیول کی فلم 23 مارچ 1931: شہید سے بھی ٹکرائی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ ایک اور فلم تھی جسے فلمائے جانے کے باوجود حتمی شکل نہیں دی گئی، اسے جے پی دتہ کے پروڈکشن کنٹرولر نے بنایا تھا مگر اسے ریلیز نہیں کیا گیا۔
ان کے مطابق اس کے بعد رامانند ساگر کی بنائی ہوئی ایک اور فلم تھی جو ایک سال بعد براہ راست دور درشن پر ریلیز ہوئی تھی۔
’دی لیجنڈ آف بھگت سنگھ‘ کی ناکامی پر رمیش تورانی نے کہا کہ فلم کے ناکام ہونے پر پورا بجٹ ہل جاتا ہے، ہمیں 22 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا لیکن ہم نے سب سے زیادہ ایوارڈ حاصل کیے۔
فلمساز نے بتایا کہ ہمیں معلوم تھا کہ اس پر متعدد فلمیں بن رہی ہیں لیکن پھر بھی ہم نے اپنی اسکرپٹ کی وجہ سے اسے ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟