ہوشیار ! کیا آپ کاربائیڈ سے پکے آم کھا رہے ہیں؟

گرمی کے آتے ہی بازار مختلف قسم کے آموں سے بھر جاتے ہیں، آم کھانے کے شوقین پھلوں کے بادشاہ کا مزہ لینے کے لیے اس کا بے صبری کے ساتھ انتظار بھی کرتے ہیں۔ اس وقت مارکیٹ میں آموں کی بہت سی اقسام دستیاب ہیں، جس میں انور رٹول، لنگڑا، سندھڑی، چونسہ، طوطا پری […]

 0  4
ہوشیار ! کیا آپ کاربائیڈ سے پکے آم کھا رہے ہیں؟

گرمی کے آتے ہی بازار مختلف قسم کے آموں سے بھر جاتے ہیں، آم کھانے کے شوقین پھلوں کے بادشاہ کا مزہ لینے کے لیے اس کا بے صبری کے ساتھ انتظار بھی کرتے ہیں۔

اس وقت مارکیٹ میں آموں کی بہت سی اقسام دستیاب ہیں، جس میں انور رٹول، لنگڑا، سندھڑی، چونسہ، طوطا پری اور دسہری وغیرہ شامل ہیں۔

تاہم یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہیے کہ ان آموں کو پوری طرح تیار ہونے سے قبل کھانا ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بازار سے جو آم آپ خرید رہے ہیں وہ قدرتی طور پر پکا ہوا ہے یا اسے کیمیکل کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے اور بہت سے لوگوں کے علم میں بھی ہے کہ کچے آموں کو توڑ کر انہیں وقت سے پہلے پکانے کیلئے ایک مخصوص کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے جسے کیلشیم کاربائیڈ کہتے ہیں، یہ ایک زہر ہے جو پوری دنیا میں پھلوں کو لگا کر پکانا ممنوع ہے۔

mango

No alternative text description for this image

No alternative text description for this image

No alternative text description for this image

کیلشیم کاربائیڈ کیا ہے؟ 

کیلشیم کاربائیڈ وہ مادہ ہے جو گیس ویلڈنگ کرنے کیلئے لوہے کی خاص ٹنکی میں پانی سے ساتھ ڈالا جاتا ہے، جس سے آگ پیدا ہوتی ہے اور پھر ویلڈنگ کی جاتی ہے۔

آموں کی پیٹی میں اس کی تھوڑی سی مقدار اتنی حرارت پیدا کر دیتی ہے کہ آموں کا رنگ بدل جاتا ہے اور یہ زہر آموں میں بھی سرائیت کر جاتا ہے۔

کیلشیم کاربائیڈ ایسیٹیلین گیس خارج کرتی ہے جس میں آرسینک اور فاسفورس جیسے خطرناک کیمیکلز ہوتے ہیں۔

کیلشیم کاربائیڈ سے پکے آم منہ میں تیزابیت پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں، گلے میں جلن کا احساس اور خوراک کی نالی میں زخم ہوجاتے ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر نقصانات میں معدے کے السر انتڑیوں کے زہر، جلد کے مسائل، کینسر اور گردے فیل ہونا جیسی بیماری کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

gas

ایتھائلین گیس کسے کہتے ہیں ؟ 

کچے آم پکانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اسے گیس کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے، جس کا نام ایتھائلین (ethylene) ہے جس سے خود ہی آم پک جاتے ہیں۔ تاہم اس طریقہ کار کو کارآمد اور مضر صحت قرار نہیں دیا گیا ہے۔ ایتھیلین ایک قدرتی ہارمون ہے جو پھلوں میں پہلے سے موجود ہوتا ہے اور انہیں پکنے میں مدد دیتا ہے۔

ایک بند چیمبر میں آم پھیلا کر ایتھائلین گیس چھوڑ دی جاتی ہے، اس سے پکنے والے آموں کا رنگ تو بہت زیادہ پیلا تو نہیں ہوتا مگر ان کا ذائقہ بالکل قدرتی اور بہترین ہوتا ہے، اس کے علاوہ صحت کے لیے اس کا کوئی نقصان بھی نہیں ہے۔

کیمیکل سے پکے آموں کی کیا پہچان ہے؟

اوپر دی گئی تصویر میں جو پاؤڈر دکھائی دے رہا ہے اس کا نام "کیلشیم کاربائیڈ” ہے۔ یہ پھلوں (آم اور کیلا) کو پکانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ پاؤڈر انتہائی زہریلا ہوتا ہے، اس کے ذرات پھلوں میں جذب ہوجاتے ہیں اور یہ انسان کو کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا کر سکتا یے۔

اس کی پہچان کرنے کے لیے پہلے پھلوں کو پانی کی بالٹی میں ڈبو دیجیے، اگر پھل نیچے بیٹھ جائے تو قدرتی پکا ہوا ہے اور اگر پانی کے اوپر تیرنے لگے تو سمجھ لیں کہ پاؤڈر سے پکایا گیا ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow