کیلے کے تنے روزگار کا نیا ذریعہ بن گئے، خصوصی رپورٹ
سندھ کے شہر مٹیاری میں پہلی مرتبہ ایک مقامی زمیندار نے اپنی زمین پر ایک فیکٹری قائم کرکے وہاں کیلے کے تنے سے فائبر بنانے کے لیے مشینیں نصب کی ہیں۔ مٹیاری کے نواحی گاؤں محمد بخش بروہی کے رہائشی علی بخش بروہی کا یہ کامیاب تجربہ نہ صرف ماحول دوست ہے بلکہ مقامی لوگوں […]
سندھ کے شہر مٹیاری میں پہلی مرتبہ ایک مقامی زمیندار نے اپنی زمین پر ایک فیکٹری قائم کرکے وہاں کیلے کے تنے سے فائبر بنانے کے لیے مشینیں نصب کی ہیں۔
مٹیاری کے نواحی گاؤں محمد بخش بروہی کے رہائشی علی بخش بروہی کا یہ کامیاب تجربہ نہ صرف ماحول دوست ہے بلکہ مقامی لوگوں کو روزگار کی فراہمی کا بھی باعث ہے۔
پہلے کیلے کے تنوں کو جلا دیا جاتا تھا جو ماحول کے لیے بہت ہی نقصان دہ تھا لیکن اب اسے کام میں لایا جارہا ہے، مقامی کاشتکار نے کیلے کے تنے کو جلانے کی بجائے اس سے فائبر بنانے کے لیے ایک فیکٹری قائم کردی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے گفتگو کرتے ہوئے علی بخش بروہی نے بتایا کہ میرے پاس جو پلانٹ ہے اس میں دو مشینیں لگائی ہیں، اور دس مزدور کام کررہے ہیں۔
پہلے مرحلے میں کیلے کی فصل کٹنے کے بعد باغات سے تنوں کو کاٹ کر فیکٹری لایا جاتا ہے، جہاں انہیں ٹکڑوں میں کاٹنے کے بعد مختلف مراحل سے گزار کر فائبر تیار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم یہ فائبر تیار کرکے ٹیکسٹائل مل والوں کو فراہم کرتے ہیں جس کا ہمیں اچھا معاوضہ ملتا ہے۔
کیلے کے تنوں سے ریشہ نکال کر فائبر کا مخصوص مٹیریل تیار کیا جاتا ہے جس سے ٹیکسٹائل کی قیمتی مصنوعات، پیڈز، ٹشو پیپر، پلاسٹک کے گلاسز اور دیگر اشیاء تیار کی جاتی ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟