کورونا وائرس کی نئی اور پہلے سے زیادہ خطرناک قسم ’’فلرٹ‘‘ کا تیزی سے پھیلاؤ
دنیا میں لاکھوں افراد کو موت کی نیند سلا دینے والے کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آئی ہے ’فلرٹ‘ نامی یہ ورژن پہلے سے زیادہ ہلاکت خیز ہے۔ کورونا کا فلرٹ ویرینٹ جو پہلے امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے اب اس کے کیسز پڑوسی ملک بھارت میں بھی […]
دنیا میں لاکھوں افراد کو موت کی نیند سلا دینے والے کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آئی ہے ’فلرٹ‘ نامی یہ ورژن پہلے سے زیادہ ہلاکت خیز ہے۔
کورونا کا فلرٹ ویرینٹ جو پہلے امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے اب اس کے کیسز پڑوسی ملک بھارت میں بھی سامنے آ رہے ہیں اور حال ہی میں ریاست مہاراشٹر میں نئے کوویڈ ویرینٹ کے پی ٹو کے 91 کیسز کی نشاندہی ہوئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندوستان میں کورونا کے اس ویرینٹ کا پہلا کیس رواں سال جنوری میں سامنے آیا تھا تاہم اپریل تک ایسے 250 کیسز کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ یہ ویرینٹ پہلے سے زیادہ ہلاکت خیز بتایا جا رہا ہے کیونکہ بوسٹر ڈوز لینے والے بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں، جس کے باعث وہاں خوف کی لہر نے جنم لیا ہے۔
معروف ماہر صحت اور ایشین سوسائٹی فار ایمرجنسی میڈیسن کے سابق صدر ڈاکٹر تموریش کول نے ای ٹی وی پر اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلرٹ، اومیکرون سے مختلف قسم کا ہے، جو کے پی ٹو اور کے پی ون سمیت دو اہم اقسام پر مشتمل ہے۔ امریکا میں کے پی ٹو تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہ سابقہ اومیکرون ذیلی ویرینٹ، جے این ون کی جگہ لے رہا ہے۔
ڈاکٹر کول نے بتایا کہ بھارت میں اب تک کورونا کے نئے ویرینٹ فلرٹ کی مختلف اقسام کے 250 کیسز ریکارڈ ہو چکے ہیں اور یہ وائرس گزشتہ سال نومبر سے ملک میں گردش کر رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کیس ذیلی اقسام کے پی ٹو اور کے پی ون سے منسوب کیے گئے ہیں۔ قوت مدافعت میں کمی اور تازہ ترین کوویڈ ویکسین کے کم استعمال جیسے عوامل نے آبادی میں حساسیت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مختلف قسمیں اومیکرون ویرینٹ جے این ون کی اولاد ہیں، جو گزشتہ موسم سرما میں عالمی سطح پر پھیلی تھی۔ ہندوستان نے مسلسل دنیا بھر میں کے پی ٹو کی ترتیب کے سب سے زیادہ تناسب کی اطلاع دی ہے، جو گزشتہ 2 مہینوں میں عالمی ڈیٹا بیس کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہے۔
کورونا ’’فلرٹ‘‘ وائرس کی علامات:
کورونا کا یہ ویرینٹ پہلی قسم سے ملتی جلتی علامات ظاہر کرتا ہے جس میں گلے میں خراش، کھانسی، بخار، ناک بہنا، سر اور جسم میں درد، سینے کا انفیکشن، تھکاوٹ اور سنگین صورتوں میں سانس کی قلت اور ہاضمے جیسے مسائل۔
فلرٹ ویرینٹ کو پہلے اومیکرون ویرینٹ سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ ایسے کوئی اشارے نہیں ملے جو اس کی سابقہ اقسام سے زیادہ خطرناکی ظاہر کرتے ہوں تاہم سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔
اس وائرس سے کیسے بچا جائے؟
ڈاکٹر کول کے مطابق سنگین بیماری کے امکانات کو کم کرنے کے لیے بوسٹر ڈوز سمیت، کوویڈ 19 ویکسینیشن اور اس کی تازہ ترین معلومات سے باخبر رہا جائے۔ زیادہ ہجوم والی جگہوں پر اچھی طرح فٹ ہونے والے ماسک کا استعمال جب کہ مزید وائرل جراثیم کو روکنے کے لیے انڈور وینٹیلیشن اور فلٹریشن کو بہتر بنانے کے اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا جب رابطہ کیا گیا تو وزارت صحت کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ انسیکوگ ابھرتی ہوئی اقسام کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔ فی الحال فلرٹ ہندوستان میں دلچسپی کا ایک وائچر ہے۔ حکومت کووڈ-19 کی ابھرتی ہوئی اقسام سے متعلق پیش رفت سے آگاہ ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟