کرسٹوفر کولمبس: ایک کام یاب جہاز راں اور متنازع شخصیت!

یورپ کے لیے 15 ویں صدی بڑی اہمیت کی حامل ہے جس میں وہ جدید دور اور ایجادات کی طرف متوجہ ہوا اور ساتھ ہی یورپی ملکوں نے نئے علاقوں اور وہاں کے وسائل پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ اسی زمانے میں کرسٹوفر کولمبس ایشیا کی طرف نکلا لیکن وہ اپنے سفر میں‌ دنیا کے […]

 0  3
کرسٹوفر کولمبس: ایک کام یاب جہاز راں اور متنازع شخصیت!

یورپ کے لیے 15 ویں صدی بڑی اہمیت کی حامل ہے جس میں وہ جدید دور اور ایجادات کی طرف متوجہ ہوا اور ساتھ ہی یورپی ملکوں نے نئے علاقوں اور وہاں کے وسائل پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ اسی زمانے میں کرسٹوفر کولمبس ایشیا کی طرف نکلا لیکن وہ اپنے سفر میں‌ دنیا کے اس حصے میں پہنچ گیا جسے آج کا براعظم امریکا کہا جاتا ہے۔ یوں امریکا کی دریافت کا سہرا اسی کرسٹوفر کولمبس کے سر باندھا جاتا ہے۔

کرسٹوفر کولمبس 1451 میں اٹلی کے ایک شہر جنیوا میں پیدا ہوا تھا، وہ ایک غریب جولاہے کا بیٹا تھا۔ کولمبس کو کتابوں سے زیادہ بحری جہازوں سے دل چسپی تھی اور وہ نئی دنیا کی کھوج لگانے کے جنون میں مبتلا تھا۔ اس نے جغرافیہ، تاریخ اور فلکیات کا گہرا مطالعہ کیا تھا اور بعد میں مہم جوئی نے اس کے علم اور ہمّت کو بھی بڑھا دیا۔ اسے ذہین بھی لکھا گیا ہے اور ایک چالاک شخص بھی بتایا گیا ہے، تاہم اس کے بارے میں یہ کہنا کہ امریکا کی سرزمین پر پہلے کولمبس اور اس کے ساتھیوں نے قدم رکھا تھا، درست نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی یہاں لوگ بستے تھے۔ کرسٹوفر نے کسی طرح اپنے زمانے میں‌ اسپین کے بادشاہ فرنینڈس دوم اور ملکہ ازابیلا تک رسائی حاصل کرلی تھی اور وہ ان کی سرپرستی حاصل کرکے مغرب کی جانب اپنی بحری مہم جوئی کے لیے مالی معاونت حاصل کرنے میں کام یاب ہوگیا۔ اس نے بادشاہ اور ملکہ سے وعدہ کیا کہ وہ نئی زمین دریافت کرکے وہاں اسپین کا جھنڈا لہرائے گا اور اسپین کو یورپ کی ایک عظیم طاقت بننے میں مدد دے گا۔ اس نے تین جہازوں کے ساتھ اگست 1492 میں پہلی مہم کا آغاز کیا اور مؤرخین کے مطابق ناموافق حالات اور سمندری آفات کا سامنا کرتے ہوئے نقصان اٹھانے کے بعد بالآخر کرسٹوفر کولمبس 12 اکتوبر 1492 میں بہاماس کے ایک جزیرے پر لنگر انداز ہوا۔ بعد ازاں، کولمبس کیوبا اور اس وقت کے ہسپانیولا (موجودہ ہیٹی) پہنچا اور اسے اسپین کی نو آبادی بنا لیا۔ ان ملکوں کا تعلق براعظم شمالی امریکا سے ہے جس کا آج سب سے بڑا ملک ریاست ہائے متحدہ امریکا ہے۔ اس پس منظر میں کہا جاسکتا ہے کہ کرسٹوفرکولمبس نے براہِ راست موجودہ امریکا نہیں بلکہ وہ جزیرے دریافت کیے تھے جو براعظم شمالی اور جنوبی امریکا کا حصہ ہیں۔

کرسٹوفر کولمبس سے متعلق کئی مشہور واقعات اور اس کلی کام یابیوں‌ کی اکثر داستانوں کی صحّت بھی مشکوک ہے۔ وہ 20 مئی 1506ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگیا تھا۔ کولمبس نے شاہی سرپرستی میں بحرِ اوقیانوس کے چار بحری سفر مکمل کیے تھے۔ براعظم امریکا کی دریافت کا دن وہاں مختلف ریاستوں میں آج بھی "کولمبس ڈے” کے طور پر منایا جاتا ہے۔ لاطینی امریکا کے علاوہ اٹلی اور اسپین میں بھی کولمبس ڈے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جب کہ پچھلے چند برسوں میں اس پر کئی اعتراضات کیے گئے اور تنازع بھی کھڑا ہوا اور اسی خطّے میں چند ریاستیں ایسی ہیں‌ جہاں نہ تو کولمبس کو یاد کیا جاتا ہے اور نہ ہی لوگ یہ دن مناتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ کولمبس ایسی شخصیت نہیں جس کے لیے کوئی دن مخصوص کیا جائے اور اسے عزّت اور احترام سے یاد کیا جائے۔

اس مخالفت کی کئی وجوہ ہیں‌۔ بعض مؤرخین نے کولمبس سے متعلق اپنی کھوج اور تحقیق کے بعد جو واقعات تحریر کیے ہیں، وہ اسے ہیرو کے بجائے ایک ظالم، مفاد پرست اور سفاک شخص ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم دنیا بھر میں‌ کتابیں کولمبس کی کام یاب بحری مہمّات اور اس کے کارناموں سے بھری پڑی ہیں۔ تاہم صنف مارک ڈیر جیسے متعدد مصنّفین نے اسے ایک وحشی، ظالم اور غارت گر لکھا ہے۔ کولمبس کے مخالفین کے مطابق اس جہاز راں نے اپنی بحری مہمّات کے دوران جہاں بھی قیام کیا، وہاں مقامی لوگوں کی خدمات اور ان سے قیام و طعام کی سہولت حاصل کرنے کے باوجود انھیں‌ نقصان پہنچایا۔ وہ لوگوں کو غلام بنالیا کرتا تھا، ان سے جبری مشقت لیتا، وہ اور اس کے ساتھی قبائلی عورتوں سے جنسی زیادتی کے مرتکب ہوئے۔ کولمبس اپنی مہمّات کے دوران قبائلیوں کو دھوکا دے کر ان کے زیورات اور سونا ہتھیا لیتا تھا۔ اس طرح کی کئی باتیں اور قصّے مشہور ہیں‌ جو اس نام وَر مہم جُو کو بدقماش اور سفاک ثابت کرتے ہیں۔ کولمبس نے براعظم امریکا اور یورپ کے درمیان غلام کی تجارت کا آغاز کیا تھا جس کے بعد لاکھوں سیاہ فام افریقی لوگوں کو غلام بنا کر امریکا لایا گیا، ان سے بد ترین جبری مشقت لی گئی، حکم عدولی پر ان کو قتل اور ایذا رسانی کا نشانہ بنایا گیا اور سیاہ فام لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور تعصب کی کئی مثالیں آج بھی امریکی معاشرے میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ حالیہ برسوں‌ کے دوران کئی ریاستوں میں نصب کولمبس کے مجسمے توڑنے کے واقعات پیش آئے ہیں اور حکومت سے مختلف سرکاری اداروں کے تحت کولمبس کی یادگاری تصاویر ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow