کامران اکمل اور باسط علی کا کرکٹ تباہ کرنے والوں پر اظہار برہمی

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی پر عوامی حلقوں اور تجزیہ نگاروں کی جانب سے شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ میگا ایونٹ میں قومی ٹیم کی بدترین ناکامی اور پہلے مرحلے میں ہی ورلڈ کپ سے شرمناک اخراج کے بعد ماہرین پاکستان کی کرکٹ کو تباہ […]

 0  2
کامران اکمل اور باسط علی کا کرکٹ تباہ کرنے والوں پر اظہار برہمی

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی پر عوامی حلقوں اور تجزیہ نگاروں کی جانب سے شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

میگا ایونٹ میں قومی ٹیم کی بدترین ناکامی اور پہلے مرحلے میں ہی ورلڈ کپ سے شرمناک اخراج کے بعد ماہرین پاکستان کی کرکٹ کو تباہ کرنے والوں اور انتطامیہ کی ذمہ داریوں کا پوسٹ مارٹم کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کی خصوصی ورلڈ کپ ٹرانس میشن میں سابق کرکٹر باسط علی کامران اکمل اور تجزیہ نگار شاہد ہاشمی نے کھل کر اظہار خیال کیا۔

کامران اکمل نے کہا کہ ہمارے بیج کے جو لوگ بورڈ یا ٹیم میں موجود ہیں ان کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہم بھی بہت کچھ جانتے ہیں اگر بولنے پر آئے تو اخبارات کی ہیڈ لائنز بن جائیں گی۔

باسط علی کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی سی بی نے کہا تھا کہ اب ٹیم کی سرجری ہوگی اب ہوگی یا نہیں لیکن اگر سرجری نہ کی گئی تو یہ کرکٹ کے ساتھ بہت بڑی ذیادتی ہوگی جس پر شاہد ہاشمی نے بتایا کہ بورڈ کے ایک اہم عہدیدار نے لفط سرجری کی تردید کردی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔

کامران اکمل کا کہنا تھا کہ بہت آسان سا فارمولا ہے کہ چیئرمین پی سی بی اور سلیکٹرز کھلاڑیوں کی کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئے ٹیم میں تندیلیاں کریں کوئی مشکل کام نہیں، اگر پانچ سال پہلے یہ کام کرلیا ہوتا تو آج یہ نوبت نہیں آتی۔

باسط علی کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے بھی کہا اور ابھی کہتا ہوں کہ صرف دوستیاں نبھائی گئی ہیں، شاداب خان کی ٹیم میں جگہ ہی نہیں بنتی تھی، اس کی جگہ اسامہ میر کو لے کر جانا چاہیے تھا۔

اس موقع پر شاہد ہاشمی نے کہا کہ ٹیم میں ایک فاسٹ بالر زیادہ لیا گیا اور اس کی جگہ ایک آل راؤنڈر کو لے لیا جاتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی اور اظہر محمود نے پریس کانفرنس میں عامر جمال کی اتنی تعریف کی لیکن اسے ٹیم میں ہی شامل نہیں کیا گیا۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow