پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے ’سیاسی عزم‘ اہم قرار
اسلام آباد: پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں اعلیٰ سطح کے عالمی وفد کا دورہ پاکستان مکمل ہو گیا، جس میں پاکستان پر پولیو کے خاتمے کے لیے ’سیاسی عزم‘ قائم رکھنے پر زور دیا گیا۔ گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو (GPEI) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے 30 اپریل سے 3 مئی تک پاکستان کا […]
اسلام آباد: پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں اعلیٰ سطح کے عالمی وفد کا دورہ پاکستان مکمل ہو گیا، جس میں پاکستان پر پولیو کے خاتمے کے لیے ’سیاسی عزم‘ قائم رکھنے پر زور دیا گیا۔
گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو (GPEI) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے 30 اپریل سے 3 مئی تک پاکستان کا دورہ کیا، جس میں تمام بچوں تک پولیو ویکسین کی رسائی کو یقینی بنانے اور پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے خواب کو پورا کرنے کے لیے سیاسی عزم قائم رکھنے پر زور دیا گیا۔
پولیو اوور سائٹ بورڈ (پی او بی) کے سربراہ اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن میں گلوبل ڈویلپمنٹ کے صدر ڈاکٹر کرس الائس کی قیادت میں آئے وفد نے پاکستان کی سیاسی اور سیکیورٹی قیادت کے ساتھ ملاقات کی، جس میں پولیو کے خاتمے کی راہ میں حائل چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکمت علمیوں پر بات چیت ہوئی۔
وفد میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایسٹرن میڈیٹرینین ریجن کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان بلخی، یونیسیف کے جنوبی ایشیا کے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجیسیکرا، سی ڈی سی کی پولیو برانچ کی سربراہ ڈاکٹر اوموٹایو بولو، اور ٹرسٹی روٹری فاؤنڈیشن اور نیشنل پولیو پلس کمیٹی کے چیئرمین عزیز میمن شامل تھے۔
اسلام آباد میں انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف، قائم مقام سیکریٹری خارجہ رحیم حیات قریشی، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ اور پاکستان فوج کے انجینئر انچیف لیفٹیننٹ جنرل کاشف نذیر سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ پی او بی GPEI کا اعلیٰ ترین فیصلہ سازی کرنے والا ادارہ ہے، مارچ میں نئی حکومت کے قیام کے بعد GPEI قیادت کا یہ پاکستان کا پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ تھا۔
پی او بی کے چیئر ڈاکٹر کرس ایلائس نے کہا ’’پاکستان میں اپنے وقت کے دوران، میں ایک بار پھر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پولیو کو روکنے کے عزم سے متاثر ہوا ہوں، مجھے پورا یقین ہے کہ اسی حکومتی عزم کو قائم رکھتے ہوئے ہی پاکستان میں پولیو کو شکست دینا ممکن ہوگا۔‘‘
پاکستانی ڈاکٹر ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل
وفد نے پشاور اور لاہور کا بھی دورہ کیا جہاں انھوں نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے صوبائی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ساتھ صوبائی وزرائے صحت اور چیف سیکریٹریز سے ملاقاتیں کیں، تاکہ ان صوبوں کی پیش رفت اور پولیو کے خاتمے سے متعلق چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان بلخی نے کہا ’’اس دورے کے دوران پاکستانی سیاسی قیادت کے ساتھ مل کر یہ ظاہر ہوا ہے کہ پولیو کے خاتمے پر کام کرنے والے ہمارے تمام شراکت داروں کا عزم پختہ ہے، مگر آنے والے ماہ ہمارے لیے بہت ضروری ہیں تاکہ ہم وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکیں اور پولیو کو ختم کر سکیں۔‘‘
یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجیسیکرا نے کہا ’’پاکستان میں ہر بچے کو اس موذی بیماری سے بچانے کے لیے یہ لازمی ہے کہ ہم سب بشمول حکومت، ہیلتھ ورکرز، عالمی ادارے اور عوام مل کر کام کریں اور ہر بچے تک ویکسین کا پہنچنا ممکن بنائیں۔‘‘
واضح رہے کہ پاکستان دنیا کے ان 2 ممالک میں سے ایک ہے، جہاں پولیو وائرس آج بھی موجود ہے۔ حالیہ سالوں میں پاکستان کے پولیو پروگرام نے وائرس کی مختلف جینیاتی اقسام کو ختم کرنے اور پولیو کے کیسز میں کمی لانے میں واضح کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم پولیو پروگرام کو اب بھی کچھ چلینجز کا سامنا ہے، خاص طور پر سیکیورٹی صورت حال کے باعث پولیو مہمات کا متاثر ہونا، تمام بچوں تک پولیو ویکسین نہ پہنچنا اور پولیو ویکسین کے حوالے سے لوگوں کے خدشات کے باعث ویکسین سے انکاری ہونا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟