ٹیلر سوئفٹ حملہ : خفیہ اداروں کو میسج ایپس تک رسائی دینے کا مطالبہ
ویانا میں امریکی نامور گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹس میں دہشت گردی کی واردات ناکام بنانے کے بعد خفیہ اداروں کو مزید اختیارات دینے کی بحث نے سر اٹھا لیا۔ اس حوالے سے آسٹریا کے چانسلر کارل نیہامر نے کہا ہے کہ ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو میسجنگ ایپس پر پیغامات کی نگرانی کے […]
ویانا میں امریکی نامور گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹس میں دہشت گردی کی واردات ناکام بنانے کے بعد خفیہ اداروں کو مزید اختیارات دینے کی بحث نے سر اٹھا لیا۔
اس حوالے سے آسٹریا کے چانسلر کارل نیہامر نے کہا ہے کہ ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو میسجنگ ایپس پر پیغامات کی نگرانی کے لیے مزید اختیارات دیے جانے چاہئیں تاکہ انتہا پسندی کو روکا جا سکے۔
ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹس پر حملے کی خبر نے آسٹریا میں میسجنگ پیغامات کی نگرانی پر سخت پابندیوں کے بارے میں دوبارہ بحث چھیڑ دی ہے، خاص طور پر جب ملک میں 29 ستمبر کو ہونے والے انتخابات کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
چانسلر کارل نیہامر نے جرمنی کے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے اداروں کو تکنیکی طور پر اپ گریڈ کرنا ضروری ہے تاکہ وہ دہشت گردوں اور منظم جرائم کے خلاف مقابلہ کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ واٹس ایپ، سگنل اور ٹیلی گرام جیسی میسنجر سروسز کو سیکیورٹی حکام کے لیے عدالتی نگرانی کے تحت ڈی کرپٹ کیا جاسکے تاکہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جائے۔
نیہامر نے بتایا کہ آسٹریا کو ایک غیرملکی انٹیلی جنس سروس سے سوئفٹ حملے کی منصوبہ بندی کے بارے میں اطلاع ملی تھی اور اس کیس میں اب تک کے اہم مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹیلر سوئفٹ کے تین کنسرٹ 8، 9 اور 10 اگست کو ویانا کے ارنسٹ ہیپل اسٹیڈیم میں شیڈول تھے، جس میں ہر روز تقریباً 65 ہزار افراد کی شرکت متوقع تھی۔
ویانا کی سیکیورٹی حکام نے ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹس میں دہشتگردی کے حملوں کی منصوبہ بندی کی تصدیق کی تھی جس کے بعد تینوں کنسرٹ منسوخ کردیے گئے تھے اور دہشت گردی منصوبے کے الزام میں 3 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟