نیتراولکر کے انجینئر ساتھیوں کو اب تک یقین نہیں وہ ورلڈکپ کھیل رہے ہیں!
پاکستان اور بھارت کے خلاف عمدہ بولنگ کرنیوالے نیتراولکر کے دوستوں کو اب تک یقین نہیں ہوتا کہ وہ امریکا کی طرف سے ورلڈکپ کھیل رہے ہیں۔ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے کچھ دن پہلے ہی امریکی پلیئر سوربھ نیتراولکر کے لنکڈ ان پروفائل کا اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش […]
پاکستان اور بھارت کے خلاف عمدہ بولنگ کرنیوالے نیتراولکر کے دوستوں کو اب تک یقین نہیں ہوتا کہ وہ امریکا کی طرف سے ورلڈکپ کھیل رہے ہیں۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے کچھ دن پہلے ہی امریکی پلیئر سوربھ نیتراولکر کے لنکڈ ان پروفائل کا اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے لگا تھا، اسکرین شاٹ میں اوریکل کے ملازمین کے کمنٹس موجود تھے۔
ان کے انجینئر ساتھیوں نے نیتراولکر کو امریکا کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اسکواڈ میں دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا تھا۔ ان کے لیے یہ یقین کرنا مشکل تھا کہ ایک کُل وقتی سافٹ ویئر انجینئر بھی ایک انٹرنیشنل فاسٹ بولر ہو سکتا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں سوربھ نیتراولکر کا کہنا تھا کہ میں ان وائرل اسکرین شاٹس میں سے چند سے واقف ہوں۔
سوربھ نے اسکول میں شاذ و نادر ہی 90 فیصد سے کم نمبر حاصل کیے اور وہ کم عمری میں ہی کوڈنگ کی طرف راغب ہوگئے تھے۔ انھوں نے مقامی کرکٹرز کے لیے ڈیٹا اور ڈیجیٹل اسکور کارڈ فراہم کرنے کے لیے ایک موبائل ایپلیکیشن، گریٹ ڈیکوڈ بھی بنایا تھا جو اب بھی گوگل پلے اسٹور پر دستیاب ہے۔
سوربھ نیتراولکر کو یہ تو نہیں پتا کہ اس ورلڈکپ کے بعد ان کی زندگی تبدیل ہوگی یا نہیں، تاہم انھیں یقین ہے کہ اب ان کے آفس کولیگز کو پتا چل جائے گا کہ وہ کتنے ملٹی ٹیلنٹڈ شخص ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا میں جاری ٹی20 ورلڈ کپ میں میزبان امریکا نے پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دے کر کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اپ سیٹ کیا تھا۔
امریکا کو تاریخی فتح دلانے میں سوربھ نیتراولکر بھارتی نژاد امریکی کرکٹر کا اہم کردار تھا، پاکستان کے خلاف سپر اوور میں انھوں نے عمدہ بولنگ کی تھی، سوربھ فل ٹائم سافٹ ویئر انجینیر ہیں اور ایک کارپوریشن کمپنی میں کام کرتے ہیں۔
سوربھ نیتراولکر نے فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز 2013 کی رانجی ٹرافی میں ٹیم ممبئی کی جانب سے کیا تھا، 2014 میں انہوں نے لسٹ اے میچز بھی کھیلنا شروع کیے۔
سوربھ نیتراولکر 2010 کے انڈر 19 ورلڈ کپ می بھارت کی نمائندگی بھی کرچکے ہیں، تاہم انھیں انڈیا میں کھیلنے کا زیادہ موقع نہ ملا اور وہ بہتر مواقع کی تلاش میں امریکا آگئے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟