نظام ہاضمہ سے دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) کا کیا تعلق ہے؟

انسانی جسم کے اندر سب سے بڑا اور اہم نظام ہاضمے کا ہوتا ہے جس کی ابتدا منہ سے ہوتی ہے، دانت غذا کو پیس کر معدے کو بھیجتے ہیں اور انزائمز اسے مزید پیس کر ہضم ہونے کے قابل بناد یتے ہیں۔ لیکن اگر یہ نظام تھوڑا سابھی اپنی ڈگر سے ہٹ جائے یا […]

 0  8
نظام ہاضمہ سے دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) کا کیا تعلق ہے؟

انسانی جسم کے اندر سب سے بڑا اور اہم نظام ہاضمے کا ہوتا ہے جس کی ابتدا منہ سے ہوتی ہے، دانت غذا کو پیس کر معدے کو بھیجتے ہیں اور انزائمز اسے مزید پیس کر ہضم ہونے کے قابل بناد یتے ہیں۔

لیکن اگر یہ نظام تھوڑا سابھی اپنی ڈگر سے ہٹ جائے یا دانتوں نے اپنا کام ٹھیک سے نہیں کیا تو اس سے آگے کا نظام بھی اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کرپاتا اور اور کھانا ہضم ہونے کی رفتار کم ہوجاتی ہے جس سے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔

 ہارٹ اٹیک کے چار بڑے اسباب 

یاد رکھیں ! نظام ہاضمہ کی خرابی سے ہائی بلڈ پریشر، جسم میں چربی کا بڑھ جانا، وزن کی زیادتی اور ذیابیطس جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں اور یہ وہ خطرات ہیں جو دل کے دورے کا بھی سبب بن سکتے ہیں، البتہ اگر مناسب اقدامات کیے جائیں تو اس کی روک تھام اور اس سے حفاظت کافی حد تک ممکن ہے۔

اس حوالے سے جرمنی کے معروف اینڈو کرائینالوجسٹ ڈاکٹر شٹیفان یاکوب کے مطابق طرز زندگی سے متعلق یہ بیماریاں بسا اوقات ایک ساتھ رُونما ہوتی ہیں۔ عام طور پر’خاموش قاتل‘ کے نام سے جانی جانے والی اس مرکب کیفیت میں اگر اضافہ ہوجائے تو بہت ممکن ہے کہ یہ دل کے دورے یا فالج کے حملے کا سبب بھی بن جائے۔

جرمن اوبیسیٹی سوسائٹی کے ماہر غذائیات ڈاکٹر ہَنس ہاؤنر کا کہنا ہے کہ دل کے دورے یا فالج کے حملے میں اکثر بڑا سبب انسانی جسم میں موجود وہ چربی ہوتی ہے جو خاص طور سے کمر کے ارد گرد جمع ہوجاتی ہے۔

ماہر صحت کے مطابق یہ وہ بنیادی وجہ ہے جو وزن کی زیادتی، بلند فشار خون اور ذیابیطس کو دعوت دیتی ہے، جسم میں چربی بڑھنے کی ایک بڑی وجہ زیادہ حرارے رکھنے والے کھانے کھانا اور کم ورزش کرنا بھی شامل ہے۔

جسم کی ’ویسٹ لائن‘ اور طبی خطرات 

جرمن ماہر صحت کا کہنا ہے کہ نظام ہاضمہ سے متعلق بیماری چار میں سے کسی بھی تین خطرناک مرکب عوامل کے باعث دیکھنے میں آسکتی ہے۔ ان کے مطابق ’’انسانی جسم کا پیٹ کے اردگرد کا حصہ یعنی کسی بھی شخص کی ’ویسٹ لائن‘ جتنی زیادہ ہوگی، اسے اتنا ہی زیادہ طبی خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ ضروری نہیں کہ زیادہ وزن کا حامل ہر شخص نظام انہضام سے متعلق کسی بیماری کے خطرے کا سامنا بھی کرتا ہو۔

ان کے مطابق بہت سے جینیٹک یا وراثت میں ملنے والے عناصر اور عوامل ایسے بھی ہوتے ہیں جو عام لوگوں کی ایسی کسی بیماری کا شکار ہونے کے خلاف حفاظت کرتے ہیں۔

مرد و خواتین کی کمر کا سائز کتنا ہونا چاہیے؟

ماہرین کے مطابق وہ افراد زیادہ وزن کے حامل سمجھے جاتے ہیں جن کا باڈی ماس انڈکس یا بی ایم آئی25 سے زیادہ ہو۔ ڈاکٹر شٹیفان یاکوب کے مطابق عام مردوں کی کمر 94 سینٹی میٹر اور خواتین کی کمر 80 سینٹی میٹر سے زیادہ ہونا صحت کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق نظام ہضم سے متعلق بیماری یا میٹابالک سنڈروم کا کوئی ایک خاص علاج نہیں ہے، اس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ اس کی وجہ بننے والے عوامل اور عناصر سے بچا جائے۔

مثال کے طور پر بلند فشار خون جو کہ دل، دماغ اور گردوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے،130/85 ایم جی ایچ جی سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے جبکہ جسم میں موجود کولیسٹرول کی سطح کو بھی قابو میں رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ جسم میں کم سے کم خطرناک چربی جمع ہو۔ اور نظام ہضم کو خراب کرنے والے چاروں عناصر سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ وزن کم رکھا جائے اور ورزش کو معمول بنایا جائے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow