میدانِ جنگ میں اپنی حکمتِ عملی کی وجہ سے شہرت پانے والے جرنیل
دنیا کی تاریخ میں کئی جنگیں اور وہ سپاہ سالار بھی مشہور ہیں، جنھوں نے اپنی دلیری و شجاعت اور دشمن کے مقابلے میں جنگی میدان میں بہترین حکمتِ عملی اپنا کر فتح حاصل کی اور اپنی قوم کے لیے ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں۔ آج بھی ان کا نام تاریخ کی کتابوں میں محفوظ […]
دنیا کی تاریخ میں کئی جنگیں اور وہ سپاہ سالار بھی مشہور ہیں، جنھوں نے اپنی دلیری و شجاعت اور دشمن کے مقابلے میں جنگی میدان میں بہترین حکمتِ عملی اپنا کر فتح حاصل کی اور اپنی قوم کے لیے ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں۔ آج بھی ان کا نام تاریخ کی کتابوں میں محفوظ ہے۔
ایک دور تھا جب سپاہ سالار یا جرنیل کسی جنگی مہم اور محاذ پر نہایت اہم اور مرکزی کردار ادا کرتے تھے اور میدانِ جنگ میں خود بھی اپنے سپاہیوں کے شانہ بشانہ لڑتے تھے۔ انھیں آج کی طرح دشمن ملک کے اہم راستوں اور مقامات کے بڑے بڑے نقشے، جاسوسی کے ذرایع اور دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے جدید آلات میسر نہیں تھے، لیکن میدانِ جنگ میں اترنے والا کوئی جرنیل اپنی غیرمعمولی قابلیت اور اٹل ارادوں کی بدولت دشمن پر غلبہ پا لیتا تھا۔ یہاں ہم مغربی دنیا کے چند بڑے جرنیلوں کا تذکرہ کر رہے ہیں جنھوں نے اپنے اپنے دور میں بہترین جنگی حکمتِ عملی اپنا کر تاریخ میں اپنا نام ایک بہادر، باصلاحیت اور قابل سپاہ سالار کے طور پر درج کروایا۔
فریڈرک دی گریٹ پروشیا کا فریڈرک دوم اپنے دور میں جدید جنگ و جدل کا طالبِ علم تھا اور اٹھارہویں صدی کے آخر میں اس نے جدید جنگ کے موضوع پر اپنی گرفت اور اس حوالے سے باریکیوں کو سمجھنے کے بعد فوجیوں کی راہ نمائی اور تربیت کا کام انجام دینا شروع کیا۔ اس نے آسٹریا کے خلاف سپاہیوں کو مسلسل جنگیں لڑنے کے لیے تیار کیا۔ آسٹریا اس وقت رومی سلطنت کی بڑی طاقت تھا۔ فریڈرک لڑائیوں میں فوجیوں کی براہ راست قیادت کرتا تھا اور اس کی جنگی حکمتِ عملی اور لڑائی کے میدان میں فیصلہ کرنے کی قوّت کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔
جارج ایس پیٹن دوسری جنگِ عظیم میں اتحادی قوتوں میں ایک متنازع شخصیت تھا لیکن ان کی فتوحات میں اس کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران اس نے جرمن فوجیوں کی یلغار کا اسی انداز سے جواب دیا۔ اس جرنیل کی بدولت یورپ میں اتحادیوں کو مسلسل آگے بڑھنے اور دشمن کی افواج پر غلبہ پانے کا موقع ملا۔
جون آف آرک کا نام تاریخ میں ایسی جنگجو لڑکی کے طور پر محفوظ ہے جس نے نوجوانی میں جنگ کے میدان میں بے جگری کا مظاہرہ کیا اور اپنی دلیری کے لیے مشہور ہوئی۔ فرانس کی یہ جنگجو لڑکی صرف 19 برس کی تھی جب اس نے انگلینڈ کے خلاف کئی جنگیں لڑیں۔ اس کا دعویٰ تھا کہ وہ غیبی آوازیں سنتی ہے اور جو ہدایات ملتی ہیں ان پر عمل کرتی ہے۔ وہ فرانس کے بادشاہ کی کام یابیوں میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے انگریز فوجیوں کی گرفت میں آگئی اور اسے زندہ جلا دیا گیا۔ فرانس نے اس کی جنگی حکمتِ عملی سے دشمن کو کئی محاذوں پر شکست سے دوچار کیا تھا۔
رابرٹ ای لی کا نام امریکہ کی خانہ جنگی کے حوالے سے لیا جاتا ہے جس نے کنفیڈریشن کی حامی قوتوں کو کئی جھڑپوں میں شکست دی۔ کہتے ہیں کہ اس ماہر جرنیل کی پالیسیاں اور لڑائی کے طریقے ایسے تھے کہ اس کے مخالفین کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا اور اس کے جنگجوؤں کو بہت کم جانی نقصان ہوتا تھا۔
ہنی بال وہ جرنیل تھا جس سے روم سب سے زیادہ خوف کھاتا تھا۔ مشہور تھا کہ ہنی بال کو اس کے والد نے رومیوں کے خلاف لڑنے کے لیے شروع ہی سے ذہنی طور پر تیار کیا تھا اور لڑائی کے لیے اس کی خوب تربیت کی تھی۔ ہنی بال نے پرانے جنگی حربے ترک کر کے جدید طریقے اپنائے۔
جولیس سیزر قابل ترین رومی جرنیل تھا جس کی جنگی حکمت عملی نے رومی سلطنت کو وسعت دی۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟