فرانسیسی صدر نے پیرس اولمپکس میں اسرائیلی ایتھلیٹس کو خوش آمدید کہہ دیا

پیرس: مخالفت کے باوجود فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے پیرس اولمپکس میں اسرائیلی ایتھلیٹس کو خوش آمدید کہہ دیا ہے۔ الجزیرہ اور فرانسیسی میڈیا رپورٹس کے مطابق امانوئل میکرون نے فلسطینی اولمپکس کمیٹی اور فرانسیسی بائیں بازو کے چند قانون سازوں کی جانب سے اولمپکس میں اسرائیلی کھلاڑیوں کے بائیکاٹ کے مطالبات مسترد کر دیے […]

 0  3
فرانسیسی صدر نے پیرس اولمپکس میں اسرائیلی ایتھلیٹس کو خوش آمدید کہہ دیا

پیرس: مخالفت کے باوجود فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے پیرس اولمپکس میں اسرائیلی ایتھلیٹس کو خوش آمدید کہہ دیا ہے۔

الجزیرہ اور فرانسیسی میڈیا رپورٹس کے مطابق امانوئل میکرون نے فلسطینی اولمپکس کمیٹی اور فرانسیسی بائیں بازو کے چند قانون سازوں کی جانب سے اولمپکس میں اسرائیلی کھلاڑیوں کے بائیکاٹ کے مطالبات مسترد کر دیے ہیں۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ وہ پیرس اولمپکس میں اسرائیلی ایتھلیٹس کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ انھوں نے کہا اسرائیلی کھلاڑیوں کو سیکیورٹی فراہم کرنا فرانس کی ذمہ داری ہے، ’’میں ان تمام لوگوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں جو ان کھلاڑیوں کے لیے خطرہ پیدا کرتے ہیں اور انھیں واضح طور پر دھمکی دیتے ہیں۔‘‘

امانوئل میکرون نے فرانس 2 ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’اسرائیلی کھلاڑیوں کا ہمارے ملک میں خیرمقدم ہے، انھیں ضرور اپنے علامتی رنگوں کے ساتھ مقابلے میں اترنے کی اجازت ہونی چاہیے، کیوں کہ اولمپکس تحریک نے اس کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے بعد اسرائیل پر پیرس اولمپکس میں پابندی کی آوازیں اٹھنے لگیں

غزہ کی صورت حال پر امانوئل میکرون نے کہا کہ اسرائیل کو ’’اپنے دفاع کا حق‘‘ حاصل ہے، لیکن انھوں نے واضح کیا کہ محصور غزہ پر اس کا مسلسل حملہ ’’ناقابل قبول‘‘ ہے۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالت (آئی سی جے) کے فیصلے کے بعد اسرائیل پر پیرس اولمپکس میں پابندی کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق رائٹس اینڈ ایڈووکیسی گروپ ’آواز‘ کے کمپین ڈائریکٹر فادی قرآن نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی حالیہ تحقیقات کے نتائج کو دیکھتے ہوئے اسرائیل کو پیرس اولمپکس سے روکا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل ’’نسلی تعصب اور منظم تفریق‘‘ کا ارتکاب کر رہا ہے، اس لیے اسرائیل پر اولمپکس میں پابندی عائد کی جائے۔

فلسطینی اولمپک کمیٹی کی جانب سے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کو ایک خط بھیجا گیا تھا، جس میں اسرائیل کو اولمپکس سے باہر کرنے کی درخواست کی گئی تھی، اس خط میں اسرائیل پر روایتی اولمپکس ٹروس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا، اور کہا گیا تھا کہ یہ ’روایتی اولمپکس صلح نامہ‘ 19 جولائی سے لے کر وسط ستمبر میں پیرا اولمپکس کے بعد تک چلنا چاہیے، لیکن اسرائیل غزہ میں جنگ میں مصروف ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow