غذاؤں میں استعمال کیے جانے والے ’کیمیکل‘ کس قدر خطرناک ہیں؟

ہماری صحت کا دارومدار یقیناً اچھی اور غذائیت سے بھرپور خوراک پر منحصر ہے، جس میں کسی بھی قسم کی ملاوٹ خصوصاً کسی غیر قدرتی چیز کی آمیزش انسانی جسم کیلئے امراض کا سبب بن جاتی ہے۔ یہ بات عام طور تسلیم کی جاتی ہے کہ گزشتہ پانچ سے چھ دہائیوں کے درمیان بے شمار […]

 0  3

ہماری صحت کا دارومدار یقیناً اچھی اور غذائیت سے بھرپور خوراک پر منحصر ہے، جس میں کسی بھی قسم کی ملاوٹ خصوصاً کسی غیر قدرتی چیز کی آمیزش انسانی جسم کیلئے امراض کا سبب بن جاتی ہے۔

یہ بات عام طور تسلیم کی جاتی ہے کہ گزشتہ پانچ سے چھ دہائیوں کے درمیان بے شمار بیماریاں وجود میں آچکی ہیں اور اس کی بڑی وجہ روزمرہ کی زندگی میں کئی اقسام کے مصنوعی کیمیکل کا استعمال ہے۔

یہ بات بھی ہمارے علم میں ہے کہ توانائی مہیا کرنے والی خِوراک کا 50 فیصد حصہ فیکٹریوں میں تیار شدہ غذاؤں پر مشتمل ہوتا ہے جن کو دیر تک محفوظ رکھنے کیلئے مختلف کیمیکلز شامل کیے جاتے ہیں۔

ان غذاؤں میں اناج، تنور میں پکا ہوا سامان اور تیار شدہ کھانا شامل ہوتا ہے، اِن غذاؤں کی پیکنگ میں چینی، نمک اور چربی (فیٹ) پوشیدہ طور پر استعمال کی جاتی ہے اور گزشتہ50 سال سے ہماری روزمرہ زندگی میں کئی اقسام کے مصنوعی کیمیکل داخل ہو چکے ہیں۔

تیار شدہ غذاؤں، مشروبات اور میک اپ مصنوعات میں ایسے ہزاروں کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں جو بظاہر اس وقت انسان کو نقصان نہیں پہچاتے لیکن ایسے کیمیکلز کے طویل المدتی اثرات ہوتے ہیں، جن سے طبی پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔

اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق ماہرین نے 78 نوجوانوں کو کیمیکلز کے اثرات کا جائزہ لینے کیلیے چُنا۔ جس کیلئے تمام رضا کاروں کے خون اور پاخانے کے ٹیسٹ کیے گئے اور ان کے خون میں مذکورہ کیمیکلز کی وجہ سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں کو نوٹ کیا۔

ماہرین نے چار سال بعد دوبارہ تمام رضاکاروں کے خون اور پاخانے کے ٹیسٹ کرکے ان کے خون میں مذکورہ کیمیکلز کی وجہ سے پیدا ہونے والی (Per- and polyfluoroalkyl substances) یا (PFASs) تبدیلیوں کا جائزہ لیا۔

ماہرین نے پایا کہ زیادہ تر رضاکاروں کے خون میں تبدیلیاں پائی گئیں اور ان میں گردوں کی بیماریاں ہونے کے خطرات بھی نمایاں حد تک بڑھ گئے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت امراض قلب دنیا میں سب سے زیادہ انسانوں کی جان لیتے ہیں، اس کے بعد فالج، امراض تنفس، پیدایشی بیماریوں اور دیگر امراض مثلاً کینسر، ذیابیطس ،موٹاپے وغیرہ کا نمبر آتا ہے۔ اب جدید طبی سائنس انکشاف کر رہی ہے کہ یہ سبھی بیماریاں جنم دینے میں مصنوعی کیمیکل بھی کچھ نہ کچھ کردار ادا کرتے ہیں۔

وجہ یہ ہے کہ خاص طور پہ جب انسانی جسم میں مصنوعی کیمیکل بڑی تعداد میں جمع ہو جائیں تو وہ ہمارے اندورنی تمام نظام میں گڑبڑ پیدا کر دیتے ہیں۔ گویا جب انسان کے بدن میں مسلسل یہ مصنوعی کیمیکل داخل ہوتے رہیں تو وہ آخر کار کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

جیسے انسان مسلسل سگریٹ پیتا رہے تو اس کے پھیپھڑے گل سڑ جاتے ہیں، اسی طرح کیمیکل انسانی جسم میں جمع ہوتے رہیں تو انسان کا کوئی نہ کوئی قدرتی نظام خراب ہو جاتا ہے، یہی خرابی پھر نیا مرض پیدا کر ڈالتی ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow