علّامہ دمیری کا تذکرہ جن کی کتاب حیات الحیوان دنیا بھر میں مشہور ہے
“حیاتُ الحیوان” علّامہ کمال الدّین دمیری کی شہرۂ آفاق تصنیف ہے۔ علّامہ دمیری کی اس تصنیف کو کئی صدیاں بیت چکی ہیں، مگر دنیا بھر میں علمی تحقیق اور مشاہدات کی بنیاد پر لکھی گئی کتابوں میں یہ کتاب آج بھی نہایت اہمیت رکھتی ہے۔ علم و فضل میں اپنے زمانے کی اس ممتاز شخصیت […]
“حیاتُ الحیوان” علّامہ کمال الدّین دمیری کی شہرۂ آفاق تصنیف ہے۔ علّامہ دمیری کی اس تصنیف کو کئی صدیاں بیت چکی ہیں، مگر دنیا بھر میں علمی تحقیق اور مشاہدات کی بنیاد پر لکھی گئی کتابوں میں یہ کتاب آج بھی نہایت اہمیت رکھتی ہے۔ علم و فضل میں اپنے زمانے کی اس ممتاز شخصیت کو دنیا ماہرِ حیوانات کی حیثیت سے پہچانتی ہے۔
مصر کے دمیری کی کنیت “ابوالبقا” ہے، جن کا آبائی علاقہ دمیرہ تھا۔ اسی نسبت سے وہ دمیری مشہور ہیں۔ علامہ دمیری 1349ء میں پیدا ہوئے۔ شعبۂ تاریخ سے متعلق محققین نے علاّمہ کے حالاتِ زندگی پر جو معلومات اکٹھی کیں، ان کے مطابق علّامہ نے قاہرہ میں تعلیم مکمل کی اور جامعہ ازہر میں درس و تدریس سے منسلک ہوگئے۔ انھیں اپنے وقت کے ایک پرہیزگار اور عالم فاضل شخص کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ علامہ دمیری کو کسبِ علم و شوقِ تحقیق نے وہ مقام و مرتبہ عطا کیا کہ صدیاں گزر جانے کے باوجود ان کا نام نہایت عزّت اور احترام سے لیا جاتا ہے۔ وہ کچھ عرصہ مکّہ میں بھی رہے اور وہاں درس و تدریس میں وقت گزارا۔
علامہ دمیری نے اپنے وقت کی باکمال علمی شخصیات استفادہ کیا۔ وہ ایک قابل اور ذہین طالبِ علم تھے جس نے غور و فکر اور مشاہدے کی پختہ عادت کے سبب ایک زبردست تصنیف یادگار چھوڑی جو جانوروں کے خصائل اور خصوصیات ہی کا احاطہ نہیں کرتی بلکہ ان کے چیدہ چیدہ طبی فوائد سے بھی اس میں بحث کی گئی ہے۔ یہ کتاب علّامہ کی تحقیق و ریاضت بہترین نمونہ ہے۔ حیاتُ الحیوان ایک مفصّل اور جامع کتاب ہے جس میں 1069 جانوروں کے بارے میں علّامہ دمیری نے علمی و تحقیقی مباحث چھیڑے ہیں۔
اپنے وقت کے اس عظیم محقق کی تاریخِ وفات 27 اکتوبر 1405ء ہے۔ علّامہ دمیری کا انتقال قاہرہ میں ہوا اور وہ مقبرہ الصوفیہ سعید السعد میں سپردِ خاک کیے گئے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟