صوفیانہ کلام گانے والے اقبال باہو کا تذکرہ

پاکستان میں‌ صوفیانہ کلام کی بدولت بطور گلوکار شہرت اور مقبولیت حاصل کرنے والوں میں اقبال باہو بھی شامل ہیں جنھوں نے کلامِ باہو، ہیر، سیف الملوک کے علاوہ دیگر صوفی شعرا کی شاعری کو اپنے مخصوص انداز میں گایا اور اندرونِ ملک ہی نہیں‌ دنیا بھر میں ان کی گائیکی کو سراہا گیا۔ محمد […]

 0  3
صوفیانہ کلام گانے والے اقبال باہو کا تذکرہ

پاکستان میں‌ صوفیانہ کلام کی بدولت بطور گلوکار شہرت اور مقبولیت حاصل کرنے والوں میں اقبال باہو بھی شامل ہیں جنھوں نے کلامِ باہو، ہیر، سیف الملوک کے علاوہ دیگر صوفی شعرا کی شاعری کو اپنے مخصوص انداز میں گایا اور اندرونِ ملک ہی نہیں‌ دنیا بھر میں ان کی گائیکی کو سراہا گیا۔

محمد اقبال ان کا اصل نام تھا اور سلطان باہو کا کلام گانے کی وجہ سے اقبال باہو کے نام سے مشہور ہوئے۔ اقبال باہو قیامِ پاکستان سے تین برس پہلے گورداس پور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والدین ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور لاہور میں محمد اقبال کی تعلیم و تربیت ہوئی۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھوں نے ایک بینک میں ملازمت اختیار کر لی اور ساتھ ہی گائیکی کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ ریڈیو پاکستان سے شہرت کا سفر شروع ہوا اور پھر ٹیلی ویژن پر ناظرین نے انھیں دیکھا اور سنا۔ اقبال باہو بیرونِ ملک بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے مدعو کیے جاتے تھے۔ اقبال باہو کو کئی لوک گیت ازبر تھے اور لوک گیت گانے کے علاوہ جب انھوں نے مشہور صوفی شاعر سلطان باہو کا کلام گانا شروع کیا تو لوگوں‌ نے انھیں بہت پسند کیا اور وہ اقبال باہو مشہور ہوگئے۔

اقبال باہو ان گلوکاروں‌ میں سے ایک تھے جو صوفیا کا کلام گاتے ہوئے زبان و بیان اور کلاسیکی الفاظ کے تلفظ کا خاص خیال رکھتے تھے۔ سلطان باہو کے علاوہ بابا فرید کا کلام ان کی آواز میں بہت پسند کیا جاتا تھا اور ان کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ قدیم پنجابی الفاظ کو درست تلفظ میں ادا کریں۔

اقبال باہو نے امریکہ اور یورپ کے علاوہ بھارت کے مختلف شہروں میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ معروف گلوکار اقبال باہو 24 مارچ 2012ء کو لاہور میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر68 برس تھی۔ اقبال باہو کو 2008ء میں تمغائے امتیاز سے نوازا گیا تھا۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow