سانپ کے ڈسنے کی صورت میں پہلا کام یہ کریں
سانپ کے کاٹے کے علاج کا چاہے کتنا بھی کوئی مجرب گھریلو ٹوٹکہ ہی کیوں نہ ہو آپ کو اس کا استعمال کرکے گھر پر ہرگز نہیں بیٹھنا چاہئے کہ ہم نے اب اس کا علاج کرلیا ھے اور سب ٹھیک ھو جائے گا۔ سانپ کا زہر انسان کے لیے بہت خطرناک ہوسکتا ہے تاہم […]
سانپ کے کاٹے کے علاج کا چاہے کتنا بھی کوئی مجرب گھریلو ٹوٹکہ ہی کیوں نہ ہو آپ کو اس کا استعمال کرکے گھر پر ہرگز نہیں بیٹھنا چاہئے کہ ہم نے اب اس کا علاج کرلیا ھے اور سب ٹھیک ھو جائے گا۔
سانپ کا زہر انسان کے لیے بہت خطرناک ہوسکتا ہے تاہم اگر متاثرہ شخص کو بر وقت طبی امداد فراہم کی جائے تو اُس کی جان کو محفوظ بھی بنایا جاسکتا ہے۔
لہٰذا سب سے پہلے ھسپتال کی طرف چلیں اور بیشک کسی بھی دیسی ٹوٹکے کو اسپتال جاتے ھوئے راستے میں استعمال کرتے جائیں (اگر وہ چیز فوری طور پر دستیاب ھے) تاکہ وقت ضائع نا ہو کیونکہ اینٹی وینم ہر صورت میں سب سے اھم، سب سے مستند اور آزمائی ہوئی دوا ھے جس کا کوئی ٹوٹکہ نعم البدل نہیں ہو سکتا۔
یہ بات یاد رکھیں کہ سانپ کے کاٹنے کی صورت میں دو باتیں سب سے زیادہ اہم ہیں، پہلا وقت، یعنی کم سے کم وقت میں اسپتال پہنچنا۔ اور دوسرا سانپ کی پہچان یعنی اس کا حلیہ اور جلد کا رنگ اور اس پر نقش و نگار یاد رکھنا۔
(اگر سانپ نہیں بھی پہچانا گیا تو بھی وقت پر اسپتال پہنچنے پر مریض کا بلڈ ٹیسٹ کرکے وینم یعنی زہر کا پتہ لگایا جا سکتا ھے) لہٰذا اس معاملے میں وقت کی اھمیت سب سے زیادہ ھے۔
اسکے علاوہ اگر خود کو یا متاثرہ شخص کے کسی ساتھی کو سانپ کاٹے کی فرسٹ ایڈ معلوم ھے تو وہ مریض کی فرسٹ ایڈ بھی کرے مگر وقت کا خیال رکھتے ھوئے کرے۔ اسپتال کے راستے میں بھی فرسٹ ایڈ دی جاسکتی ہے۔
سانپ خطرے کو بھانپتے ہوئے اُسی طرح حملہ کرتا ہے اور اس کے ڈسنے کے باعث انسانی جسم میں زہر کی مختلف مقدار داخل ہوتی ہے، جو اُس کے کاٹنے پر منحصر ہوتا ہے۔
جسم کے متاثرہ حصے پر درد اور سوجن ہوجاتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان میں زہر منتقل ہوگیا، جس کے بعد جسم پر سوجن، جلن شروع ہوجاتی جبکہ متاثرہ حصے پر زخم بھی ظاہر ہوتا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟