ریلوے ٹریک کے درمیان پتھر کیوں موجود ہوتے ہیں؟
آپ نے کبھی نہ کبھی ریلوے سے سفر کیا ہوگا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹریک کے درمیان پتھر کیوں موجود ہوتے ہیں؟ یہ چھوٹے پتھر ٹریک کے درمیان اور دونوں اطراف میں ہر جگہ موجود ہوتے ہیں تو ان کی موجودگی کی وجہ کیا ہے؟ یہ سوال بہت دلچسپ ہے اور اس کا […]
آپ نے کبھی نہ کبھی ریلوے سے سفر کیا ہوگا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹریک کے درمیان پتھر کیوں موجود ہوتے ہیں؟
یہ چھوٹے پتھر ٹریک کے درمیان اور دونوں اطراف میں ہر جگہ موجود ہوتے ہیں تو ان کی موجودگی کی وجہ کیا ہے؟ یہ سوال بہت دلچسپ ہے اور اس کا جواب اس سے بھی زیادہ دلچسپ ہے۔
درحقیقت ریلوے ٹریک پر ان پتھروں کی موجودگی کے پیچھے ایک سائنسی وجہ چھپی ہوئی ہے۔
ابتدائی مرحلے میں ریلوے ٹریک اسٹیل اور لکڑی کے تختوں کی مدد سے تعمیر کیا جاتا تھا جبکہ اس وقت لکڑی کے تختوں کے بجائے مستطیل(آیتاکار) سیمنٹ کے بلاکس استعمال کیے جاتے ہیں۔
پتھر پٹریوں کے درمیان بچھائے جاتے ہیں تاکہ وہ لکڑی کے تختوں یا سیمنٹ کے بلاکس کو مضبوطی سے اپنی جگہ پر رکھیں اور ریلوے ٹریک کو مضبوطی سے فراہم کریں۔ غور طلب ہے کہ جب کوئی ٹرین چلتی ہے تو یہ زمین اور پٹریوں میں کمپن پیدا کرتی ہے۔
اس کے علاوہ تیز سورج کی روشنی کی وجہ سے پٹریوں کی توسیع ہوتی ہے اور سردیوں میں سکڑ جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے ٹرین کا سارا وزن لکڑی یا سیمنٹ کے بلاکس پر گرتا ہے لیکن پٹریوں کے درمیان بچھے ہوئے پتھروں کی وجہ سے سارا وزن ان پتھروں پر چلا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے ٹرین کے آتے ہی پیدا ہونے والی وائبریشن ختم ہو جاتی ہے اور پٹریوں پر بوجھ بھی متوازن ہو جاتا ہے۔
ریلوے کی پٹریوں کے درمیان پتھر بچھانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب کوئی بھاری ٹرین پٹری سے گزرتی ہے، تو اس کا وزن متوازن رہتا ہے اور زمین کو نقصان نہیں پہنچتا۔ یہی نہیں ان پتھروں کو بچھانے سے بارش کا پانی پٹریوں کے درمیان آسانی سے بہہ جاتا ہے اور پٹریوں کے درمیان کیچڑ نہیں بن پاتی۔ اس کے علاوہ ریلوے پٹریوں کے درمیان بچھائے گئے پتھر بھی صوتی آلودگی کو روکنے کا کام کرتے ہیں۔
اور ہاں اگر یہ پتھر موجود نہ ہو ں تو ٹریک پر گھاس، پودے اور درخت اگ سکتے ہیں جس سے ٹرین کو سفر کے دوران مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے، مگر یہ پتھر کسی قسم کے سبزے کو اگنے نہیں دیتے۔
ان پتھروں کی وجہ سے بارش کا پانی بھی ٹریک پر کھڑا نہیں ہوتا بلکہ زمین کے اندر چلا جاتا ہے۔
اس طریقہ کار کا استعمال 200 سال سے زیادہ عرصے سے کیا جارہا ہے اور اب بھی بہت مؤثر ثابت ہورہا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟