ذیابیطس کے مریض اس ’پتّے‘ کو لازمی کھائیں
ذیابیطس کے شکار افراد میں لبلبہ سے خارج ہونے والی انسولین ناکافی مقدار میں ہوتی ہے یا جسم کے خلیے انسولین کے خلاف مزاحم ہو جاتے ہیں۔ انسانی جسم کو پٹھوں، ٹشوز اور دماغ کے تمام خلیوں کے لیے توانائی کے ذریعہ گلوکوز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں خون میں گلوکوز کی […]
ذیابیطس کے شکار افراد میں لبلبہ سے خارج ہونے والی انسولین ناکافی مقدار میں ہوتی ہے یا جسم کے خلیے انسولین کے خلاف مزاحم ہو جاتے ہیں۔
انسانی جسم کو پٹھوں، ٹشوز اور دماغ کے تمام خلیوں کے لیے توانائی کے ذریعہ گلوکوز کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے نتیجے میں خون میں گلوکوز کی سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے جسے عام طور پر ہائی بلڈ شوگر کہا جاتا ہے۔
ذیابیطس موجودہ دور کی ایک عام سی بیماری ہوگئی ہے، اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو وہ دن دور نہیں جب ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد صحت مند افراد سے بڑھ جائے گی۔
ذیابیطس کے مریض کو کچھ علامات پر نظر رکھنی چاہیے، جو خطرناک صورتحال کا باعث بن سکتی ہیں۔ اگر کسی مریض کو رات کو بار بار پیشاب آنا، چکر آنا، پسینہ آنا، دل کی تیز دھڑکن، بصارت دھندلا ہونا، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
پپیتے کے پتے
ذیابیطس کا قدرتی علاج بہت مؤثر ہے، کیونکہ یہ بیماری کی جڑ پر کام کرتا ہے اور مریض کو مکمل آرام فراہم کرتا ہے۔ پپیتے کے پتوں سے آپ بلڈ شوگر کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور اس کی علامات پر قابو پا سکتے ہیں۔
پپیتے کے پتوں میں ہائپو گلیسیمک اثر ہوتا ہے، یعنی انہیں بلڈ شوگر کو کم کرتے دیکھا گیا ہے۔ این سی بی آئی پر دستیاب تحقیق اس کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس کا رس چوسنے سے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔
ان کو چبانے کے علاوہ آپ پپیتے کے پتوں کو دو اور طریقوں سے بھی استعمال کر سکتے ہیں، پتوں کو ابال کر کاڑھا بنا کر پی لیں اور پتوں کو پیس کر رس نکال کر پی لیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟