دنیا کو نئی وبا کا سامنا، جان لیوا ’’گوشت خور بیکٹریا‘‘ وائرس تیزی سے پھیلنے لگا

دنیا کو اب ایک نئی وبا کا سامنا ہے اور جان لیوا ’’گوشت خور بیکٹریا‘‘ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس کا شکار 48 گھنٹے میں لقمہ اجل بن جاتا ہے۔ دنیا ابھی کورونا جیسی تباہ کن عالمی وبا کے اثرات سے باہر نہیں نکلی تھی کہ ایک اور جان لیوا وبا نے اپنے […]

 0  12
دنیا کو نئی وبا کا سامنا، جان لیوا ’’گوشت خور بیکٹریا‘‘ وائرس تیزی سے پھیلنے لگا

دنیا کو اب ایک نئی وبا کا سامنا ہے اور جان لیوا ’’گوشت خور بیکٹریا‘‘ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس کا شکار 48 گھنٹے میں لقمہ اجل بن جاتا ہے۔

دنیا ابھی کورونا جیسی تباہ کن عالمی وبا کے اثرات سے باہر نہیں نکلی تھی کہ ایک اور جان لیوا وبا نے اپنے پر پھیلانا شروع کر دیے ہیں۔ یہ وبا جس کو اسٹریپٹوکوکل ٹاکسک شاک سنڈروم (ایس ٹی ایس ایس) کا نام دیا گیا ہے، جو جاپان میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپان میں اس بیماری کے رواں سال ابتدائی 5 ماہ میں 977 کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ گزشتہ پورے سال 941 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق یہ خطرناک بیماری گوشت خور بیکٹیریا سے ہوتی ہے جو تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس وائرس کی سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ اس سے متاثرہ شخص 48 گھنٹوں میں موت کا شکار ہو سکتا ہے۔

اس مرض میں 30 سال سے عمر کے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے اور شرح اموات 30 فیصد ہوچکی ہے۔

اس وائرس کی علامت میں متاثرہ مریض کے اعضا میں درد، سوجن، بخار، لو بلڈ پریشر جیسے سنگین مسائل سامنے آ رہے ہیں جب کہ سانس سے متعلق مسائل، اعضا کا فیل ہونا جس سے موت واقع ہوسکتی ہے۔

اسٹریپٹوکوکل بیکٹیریا کے انفیکشن کے لیے پیر کے زخم خاص طور سے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں اور چھالے جیسی چھوٹی چوٹ اس بیکٹیریا کے لیے داخلی دروازے بن سکتے ہیں۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow