دنیا بھر میں ماہ رمضان کا استقبال کیسے کیا گیا؟
مسلمانوں کا مقدس مہینے رمضان المبارک کا آغاز ہو چکا ہے دنیا کے مختلف ممالک میں اس کا استقبال مختلف روایتی انداز میں کیا گیا۔ رمضان المبارک مسلمانوں کا مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا کثرت سے نزول ہوتا ہے۔ اس ماہ مبارک کے روزے نہ صرف مسلمانوں پر […]
مسلمانوں کا مقدس مہینے رمضان المبارک کا آغاز ہو چکا ہے دنیا کے مختلف ممالک میں اس کا استقبال مختلف روایتی انداز میں کیا گیا۔
رمضان المبارک مسلمانوں کا مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا کثرت سے نزول ہوتا ہے۔ اس ماہ مبارک کے روزے نہ صرف مسلمانوں پر فرض ہیں بلکہ اسی ماہ اللہ تعالی کی آخری کتاب قرآن پاک کے نزول کی تکمیل ہوئی۔
دنیا بھر میں یہ پرنور ماہ مقدس شروع ہو چکا ہے کئی ممالک میں آج دوسرا جب کہ بیشتر ممالک میں آج پہلا روزہ ہے تاہم ہر اسلامی ملک نے اپنی دیرینہ روایات اور ثقافت کے تحت اس کا استقبال کیا ہے۔
سعودی عرب میں پیر کے روز ماہ مقدس کا آغاز ہوا۔ اتوار کو چاند کا اعلان ہوتے ہی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں روایتی انداز میں گولے داغ کر رمضان کی آمد کا اعلان کیا گیا جب ہہ پہلے افطار کے وقت بھی گولوں کو داغا گیا۔
مصر، ترکیہ، روس کے بعض علاقوں میں بھی سحر اور افطار کے وقت گولے داغے جاتے ہیں جو حسب روایت پہلے سحر اور افطار کے وقت بھی داغے گئے۔
اس کے علاوہ مصر میں ایک ہزار سال سے یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ ماہ رمضان شروع ہوتے ہی بچے چمکتے ہوئے فانوس یا لالٹین اٹھا کر گلیوں کے چکر لگاتے ہیں۔
ترکی میں ڈرمر عثمانی عہد کا لباس پہن کر ڈرم بجا کر لوگوں کو سحری کے لیے جگایا جب کہ مراکش میں ایک شخص نے حسب روایت ’نیفار‘ بگل بجا کر رمضان کے آغاز کا اعلان کیا۔
مصر میں سحری کے وقت شہر اور دیہاتوں میں لالٹین تھام کر ایک شخص کا لوگوں کو سحری کے لیے جگایا جبکہ ڈرم کی تھاپ پر حمد پڑھنا بھی وہاں کی روایت ہے جب کہ سوڈان میں مساہراتی ہاتھ میں فانوس اٹھائے ایک بچے کے ہمراہ لوگوں کو سحری کے لیے جگاتا ہے۔
پاکستان میں چاند نظر آنے کے بعد مساجد سے اعلانات اور سائرن بجا کر رمضان کی آمد کا اعلان کیا گیا جب کہ سحری اور افطار کے اوقات کا اعلان بھی سائرن بجا کر کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں ایک دوسرے کے گھر افطار بھیجنا بھی روایت میں شامل ہے۔
قطر کا دارالحکومت دوحہ سمیت کئی ممالک کے اہم مقامات رمضان المبارک کی آمد کی خوشی میں رنگ برنگ روشنیوں سے جگمگا رہے ہیں۔
دوسری جانب نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر مسلمانوں کی بڑی تعداد نے مل کر افطار کیا اور تراویح پڑھی۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟