دلہن والوں نے دولہا اور اس کے والد کو یرغمال بنا لیا! وجہ حیران کن
شادی صرف دو افراد کی نئی زندگی کا آغاز ہی نہیں دو خاندانوں کا ملاپ بھی ہوتا ہے لیکن ایک شادی اس وقت تماشا بن گئی جب دلہن والوں نے دولہا اور اس کے والد کو یرغمال بنا لیا۔ پڑوسی ملک بھارت سے آئے دن عجیب وغریب خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ کبھی لڑکا گنجا […]
شادی صرف دو افراد کی نئی زندگی کا آغاز ہی نہیں دو خاندانوں کا ملاپ بھی ہوتا ہے لیکن ایک شادی اس وقت تماشا بن گئی جب دلہن والوں نے دولہا اور اس کے والد کو یرغمال بنا لیا۔
پڑوسی ملک بھارت سے آئے دن عجیب وغریب خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ کبھی لڑکا گنجا ہونے پر دلہن شادی سے انکار کر دیتی ہے تو کبھی اسٹیج پر ڈانس نہ کرنے پر دولہا بارات واپس لے جاتا ہے اور کبھی تو کھانے میں بوٹیوں کی کمی اور مینیو تبدیلی شادی کے پنڈال کو میدان جنگ بنا دیتی ہے۔
تاہم اس بار شادی کی تقریب کے حوالے سے اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ پیش آیا ہے جس میں بارات آنے پر پہلے دلہن والوں نے شادی سے انکار کیا اور پھر دولہا اور اس کے والد کو چار دن تک یرغمال بنائے رکھا۔
یہ واقعہ مظفر پور کے علاقے میں پیش آیا ہے، جہاں پیرا پور گاؤں کے ایک نوجوان کی شادی 18 نومبر کو بریار پور تھانہ علاقہ کے راجا پاکڑ گاؤں کی ایک لڑکی سے طے ہوئی تھی۔
دولہا جب مقررہ تاریخ پر اپنے گھر والوں، رشتے داروں اور دوستوں کی بارات لے کر دلہن والوں کے ہاں پہنچا تو پہلے تو بارات کا شاندار استقبال کیا گیا۔ اسٹیج پر دولہا اور دلہن نے ایک دوسرے کو ہار بھی پہنائے لیکن پھر اچانک تقریب میں ڈرامائی موڑ آگیا جس نے سب کو حیران وپریشان کر دیا۔
دولہا جب منڈپ کی جانب جا رہا تھا تو اچانک دلہن والوں نے اس کا راستہ روک لیا اور 2 لاکھ روپے ادائیگی کا مطالبہ کر دیا۔ رقم نہ دینے پر شادی نہ کرنے اور بارات واپس لے جانے کا کہا۔ دلہن والوں کا یہ رویہ دولہا سمیت تمام باراتیوں کو حیران کر گیا۔
بات یہیں پر ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ دلہن والوں نے دولہا اور اس کے والد کو یرغمال بنا لیا اور چار دن تک اپنے پاس روکے رکھا۔
اس دوران دونوں فریقین یہ معاملہ پنچایت میں لے گئے لیکن وہاں بھی اس مسئلے کا حل نہیں نکلا جس کے بعد دولہا نے پولیس میں شکایت کی، جس نے آکر دولہا اور اس کے والد کو رہائی دلائی۔
بعد ازاں بریار پور پولیس اسٹیشن انجارچ چاندنی کماری سانوریہ نے بتایا کہ راجا پاکڑ گاؤں میں یرغمال بنائے گئے دولہا اور اس کے والد کو نہ صرف آزاد کرا دیا گیا ہے بلکہ دونوں فریقوں کو راضی کرنے کے بعد ان کی شادی بھی کرا دی گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس خبر کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟