جانور بھی روزہ رکھتے ہیں، مگر کب اور کیسے؟ تحقیق میں دلچسپ انکشاف
انسانوں پر روزہ دین اسلام میں فرض اور اس سے قبل الہامی مذاہب میں بھی لازم تھا لیکن ایک تحقیق میں یہ دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ جانور بھی روزہ رکھتے ہیں۔ مسلمانوں پر ماہ رمضان المبارک میں روزے فرض ہیں جس کی اہل اسلام ہر سال ادائیگی کرتے ہیں جب کہ دین اسلام سے […]
انسانوں پر روزہ دین اسلام میں فرض اور اس سے قبل الہامی مذاہب میں بھی لازم تھا لیکن ایک تحقیق میں یہ دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ جانور بھی روزہ رکھتے ہیں۔
مسلمانوں پر ماہ رمضان المبارک میں روزے فرض ہیں جس کی اہل اسلام ہر سال ادائیگی کرتے ہیں جب کہ دین اسلام سے قبل الہامی مذاہب سمیت دیگر مذاہب میں بھی روزے رکھے جاتے رہے ہیں جن کو مختلف نام دیا جاتا ہے۔ روزہ دراصل ایک مقررہ مدت تک کھانے پینے سے رُک جانے کا نام ہے۔ لیکن کچھ عرصہ قبل ایک تحقیق میں یہ دلچسپ انکشاف ہوا کہ صرف انسان ہی نہیں بلکہ جانور بھی روزے رکھتے ہیں مگر اس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔
یہ تحقیق 2016 میں انڈونیشئین یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی تھی۔ یونیورسٹی کے لیکچرار ہیندرو کوسومو ایکو کی جانب سے یہ تحقیق کی گئی ہے کہ جانور کیوں روزہ رکھتے ہیں؟
اس تحقیق میں یہ انکشاف ہوا کہ زمین اور سمندر کے کئی جانور روزہ رکھتے ہیں (کچھ عرصے تک کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں)۔
تحقیق کے مطابق ہاتھی، بلی، کتا، گھوڑے، گائے جب کسی سنجیدہ تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں تو وہ کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔ اسی طرح سمندری مخلوق جیسے کہ پنگوئن، سی بُلز، سیلز بھی اپنے اسپرم کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لیے روزہ رکھتی ہیں۔
یونیورسٹی کی جانب سے اُس تحقیق کا حوالہ دیا گیا تھا، جس میں ایک ٹرمنالوجی (ہائیبرنیشن) کا استعمال کیا گیا تھا اور یہ ٹرم روزے کے بارے میں بتاتی ہے۔
ہائیبرنیشن کے عمل کے دوران جانور موسم سرما میں کئی کئی ماہ تک سوتے رہتے ہیں، یہ عمل جانور کے جسمانی درجہ حرارت کو ایک ڈگری سے بھی نیچے گرا دیتا ہے اور دل کی دھڑکن کو 2 فیصد تک کم کر دیتا ہے۔
اسی حوالے سے بتایا گیا کہ کئی جانور کئی ماہ تک روزے رکھتے ہیں، اس کا تعلق کھانا نہ ملنے اور ڈی ہائیڈیرشن سے بھی ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب مگر مچھ، سانپ، مینڈک اور اسنیلز سمیت دیگر جانور سالوں سال تک روزہ رکھنے (بھوکا رہنے) کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر اس کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں۔
اسی طرح سانپ شکار کرنے کے بعد لاش کو اپنے پیٹ میں ہی رکھتا ہے، خاص کر اس صورت میں جب شکار کافی بڑا ہو۔ اس کے بعد سانپ کچھ کھاتا نہیں ہے کیونکہ سانپ کو اپنے اس بڑے شکار کو ہضم کرنے کے لیے دو سے تین ہفتے کا وقت درکار ہوتا ہے۔
مذکورہ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ روزے کی حالت میں سانپ جارحانہ عمل اپنانے کے بجائے پُر سکون رہتے ہیں اور کسی ایسی جگہ سکونت اختیار کرتے ہیں جہاں انہیں کوئی دیکھ نہ پائے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟