جان لیوا الرجی کے علاج کی دوا منظر عام پر آگئی
لندن : برطانیہ میں خشک میوہ جات سے ہونے والی جان لیوا الرجی کے علاج کیلئے ایک دوا منظر عام پر آئی ہے جو الرجی سے موت کے خطرے کو کسی حد تک کم کرسکتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرائل کے دوران ’شولائیر‘ نامی دوا کو مونگ پھلی اور […]
لندن : برطانیہ میں خشک میوہ جات سے ہونے والی جان لیوا الرجی کے علاج کیلئے ایک دوا منظر عام پر آئی ہے جو الرجی سے موت کے خطرے کو کسی حد تک کم کرسکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرائل کے دوران ’شولائیر‘ نامی دوا کو مونگ پھلی اور کاجو جیسے خشک میوہ جات سے الرجی والے مریضوں کے لیے استعمال کرنے کا جائزہ لیا گیا۔
جس کے بعد محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس دوا کے استعمال سے مریضوں کی موت کے خدشات میں کافی حد تک کمی آئے گی۔
محققین کا کہنا ہے کہ’شولائیر‘ نامی دوا الرجی کے مریضوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کرسکتی ہے لیکن ابھی اس بات کی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ یہ دوا مکمل طور پر جان لیوا انفیلیکسس کا شکار نہیں ہونے دے گی۔
محققین کے مطابق ’شولائیر‘ نامی دوا ان مریضوں کیلئے ہے جو کبھی کسی غلط فہمی یا بھول کر خشک میوے کا استعمال کرلیتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’شولائیر‘ گزشتہ 20 سال سے دمہ کے مریضوں کو بطور انجکشن دی جارہی ہے لیکن ابھی تک ایسے ہزاروں برطانوی شہریوں کے لیے تجویز نہیں کی گئی ہے جو کھانے سے ہونے والی الرجی کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ برطانوی شہری ندیم عدنان لپیروس کی 15 سالی بیٹی نتاشا نے طیارے میں دوران سفر ایک سینڈوچ کھالیا تھا جس کے پیکٹ پر درج اس کے اجزاء میں موجود میوے کا ذکر نہیں تھا، نتاشا کو گری دار میوے سے الرجی تھی، سینڈوچ کھانے بعد نتاشا کی طبیعت بگڑ گئی اور وہ الرجی کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلی گئی۔
نتاشا کے والد ندیم عدنان لپیروس کا کہنا ہے کہ میری بیٹی کو خشک میوے سے الرجی تھی اگر اسے بروقت الرجی کی یہ دوا مل جاتی تو میری 15 سالہ بیٹی کی جان بچائی جاسکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں اس دوا پر مزید تیزی سے کام کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کو اس کا فائدہ پہنچے، انہوں نے افسردہ لہجے میں کہا کہ اولاد کی زندگی بہت انمول ہوتی ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟