بچوں سے گھر کے چھوٹے موٹے کام کرانے کا سب سے بڑا فائدہ کیا ہے؟
بچوں میں سیکھنے کی بے پناہ صلاحیت ہوتی ہے، اگر شروع سے ان سے گھر کے چھوٹے موٹے کام کرائے جائیں تو یہ آگے جاکر کافی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ آج کے دور کے بچے نہ صرف اپنی چھوٹی سی عمر میں پچھلی نسل کے مقابلے میں زیادہ سمجھدار ہیں بلکہ ٹیکنالوجی نے ان […]
بچوں میں سیکھنے کی بے پناہ صلاحیت ہوتی ہے، اگر شروع سے ان سے گھر کے چھوٹے موٹے کام کرائے جائیں تو یہ آگے جاکر کافی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
آج کے دور کے بچے نہ صرف اپنی چھوٹی سی عمر میں پچھلی نسل کے مقابلے میں زیادہ سمجھدار ہیں بلکہ ٹیکنالوجی نے ان کی ذہانت میں بھی اضافہ کیا ہے، بچوں کی کی صحیح تربیت اور رہنمائی کی جائے تو نہ صرف وہ مستقبل میں کامیاب ہونگے بلکہ کام کرنے کی عادت انھیں کافی فائدہ بھی پہنچائے گی۔
بچوں کو اگر کم عمری سے ہی چھوٹے چھوٹے کاموں کرنے کا عادی بنائیں تو سب سے بڑا فائدہ والدین کو یہ ہوتا ہے کہ بچوں میں فرمانبرداری آجاتی ہے اور والدین کی باتیں سن کر اس پر عمل کرنے کی عادت بناتے ہیں۔
اپنے کام خود کرنے کے باعث بچوں میں دوسروں پر انحصار کرنے کی عادت بھی کم ہوجاتی ہے اور یہ عادت پختہ ہوجائے تو یہ زندگی میں آگے چل کر بہت کام آتی ہے۔
بچوں میں کھیلنے کودنے کا رجحان زیادہ ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بچے صحتمند اور چاق و چوبند ہیں اس لیے انھیں کھیلنے سے نہ روکیں بلکہ کھیل ہی کھیل میں اپنا کام خود کرنے کی عادت سیکھانے کی کوشش کریں۔
جیسے کھانے کی میز پر یا دسترخوان پر بچوں سے چھوٹے چھوٹے کام لیے جاسکتے ہیں، مثلاً بچوں سے پانی کا گلاس رکھوائیں یا انھیں پلیٹ لاکر رکھنے کو کہیں۔
گھر کی صفائی ستھرائی کے دوران بھی بچوں کو اپنے ساتھ ملا کر ان سے چھوٹے چھوٹے کام لیے جاسکتے ہیں، بچے اپنی تعریف سن کر بہت خوش ہوتے ہیں لہٰذا ان کے ہر کام پر حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ خوشی خوشی سیکھنے کا عمل انجام دیں۔
اکثر چھوٹے چھوٹے کام بچے خوش اسلوبی سے انجام دیتے ہیں، اسی طرح آہستہ آہستہ بچوں کو کئی اور کام خود کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ ان میں خود اعتمادی پیدا ہو اور وہ جو کام بھی کریں درست طریقے سے انجام دینے کے اہل ہوتے جائیں۔
بچوں کو صبح اسکول جاتے وقت انھیں خود تیاری کرنے کے مواقع دیں، ناشتے کی تیاری میں بھی ان سے مدد لی جاسکتی ہے۔ گھر سے نکلنے سے پہلے ان کی یونیفارم، اسکول بیگ اور تمام چیزیں ان سے ہی چیک کروائیں تاکہ کسی کمی کی صورت میں اس کا ازالہ کیا جاسکے۔
جب بچہ اسکول سے واپس آئے تو یونیفارم کی تبدیلی ہو یا کوئی اور کام وہ بچے سےکروائیں، انھیں ذہنی طور پر تیار کریں کہ کسی طرح وارڈروب سے کپڑے نکالنے اور دوبارہ سلیقے سے رکھنے ہیں۔
بچوں کو غلطی کی صورت میں ڈانٹنے کے بجائے پیار سے سمجھائیں کہ بیٹا یہ کام اسطرح نہیں بلکہ اس طور پر انجام دیا جائے، کھانے کے بعد دسترخوان سے پلیٹیں اٹھوانے میں بھی بچوں کی مدد لیں۔
جیسے جیسے بچوں کی عمر بڑھے ان پر ذمہ داری بھی بڑھائیں تاکہ ان میں خود اعتمادی پیدا ہو مگر ان میں ذمہ داری بڑھانے میں جلدبازی کا مظاہرہ نہ کریں، بالخصوص بچیوں پر خاص توجہ دیں کیونکہ مستقبل میں انھیں دیگر گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ بچوں کی پرورش بھی کرنی ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟