بریسٹ کینسر مریضوں کی تعداد میں اضافہ کیوں؟ صورتحال تشویشناک ہوگئی
پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز نے طبی ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، اگر اس پر فوری قابو پالیا جائے تو علاج ممکن ہے بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑتے ہیں۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آنکو لوجسٹ ڈاکٹر سعدیہ رضوی نے خواتین میں […]
پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز نے طبی ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، اگر اس پر فوری قابو پالیا جائے تو علاج ممکن ہے بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آنکو لوجسٹ ڈاکٹر سعدیہ رضوی نے خواتین میں پھیلنے والی خطرناک بیماری بریسٹ کینسر کی وجوہات بیان کیں اور اس کی روک تھام کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کہ اٹھارہ، انیس اور بیس سال کی نوجوان لڑکیوں کو بھی یہ مرض لا حق ہورہا ہے اور اس کی ایک وجہ اسٹروئیڈ کا استعمال ہے جو بھینسوں، گائیں اور مرغیوں کا دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ہارمونل عدم توازن بڑھتا ہے جو بالا آخر بریسٹ کینسر کا سبب بنتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ خواتین اپنے مسائل اور پریشانیوں کو چھپاتی ہیں، خاص طور پر چھاتی میں ہونے والی گلٹی کا ذکر کسی سے نہیں کیا جاتا جوق بعد میں نقصان کا باعث بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کا باعث بننے والے کچھ عوامل ایسے ہوتے ہیں جن پر ہمیں کوئی اختیار حاصل نہیں ہوتا جیسے بڑھتی ہوئی عمر، جینیاتی تغیرات، خاندانی تاریخ وغیرہ۔
اس کے علاوہ کچھ عوامل ایسے ہیں جنہیں تبدیل کرکے چھاتی کے سرطان سے بچا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر ایسی طرزِ زندگی جس میں زیادہ حرکت نہ ہو، ہارمون تھراپی کروانا۔ اس کے علاوہ چند عادات جیسے تمباکو نوشی چھوڑنا وغیرہ شامل ہیں۔
ڈاکٹر سعدیہ رضوی نے بتایا کہ بڑی عمر کی خواتین ہوں یا لڑکیاں آئینے سے سامنے کھڑے ہوکر اپنا معائنہ خود کریں اس کے بعد ضروت محسوس کریں تو الٹرا ساؤنڈ یا کینسر کا ٹیسٹ کروائیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟