آم کی ایک قسم کا نام ’’چوسا‘‘ کیوں پڑا؟ دلچسپ انکشاف

آم ہر خاص وعام کا پسندیدہ پھل ہے اس کی سینکڑوں قسمیں ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مشہور زمانہ چوسا آم کو یہ نام کس نے دیا؟ آم جس کو اس کے ذائقے کی بدولت پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے وہ دنیا بھر میں ہر عام کے ساتھ خاص کا بھی پسندیدہ […]

 0  2
آم کی ایک قسم کا نام ’’چوسا‘‘ کیوں پڑا؟ دلچسپ انکشاف

آم ہر خاص وعام کا پسندیدہ پھل ہے اس کی سینکڑوں قسمیں ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مشہور زمانہ چوسا آم کو یہ نام کس نے دیا؟

آم جس کو اس کے ذائقے کی بدولت پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے وہ دنیا بھر میں ہر عام کے ساتھ خاص کا بھی پسندیدہ پھل ہے۔ یہ اتنا مشہور ہے کہ برصغیر پاک وہند کے شعرا نے اس کو اپنے کلام کا حصہ بنایا ہے جب کہ مرزا غالب کو آم کے اتنے رسیا تھے کہ کہتے تھے ’’ زیادہ ہوں اور میٹھے ہوں۔‘‘

موسم گرما اپنے عروج پر ہے اور اس کے ساتھ ہی ہر سو میٹھے آموں کی مہکار پھیلی ہوئی ہے۔ آموں کی درجنوں نہیں سینکڑوں اقسام ہیں، تاہم مشہور اقسام میں چونسا، سندھڑی، دسہری، انور رٹول، گلاب پاس، فجری، لنگڑا، سرولی سمیت ان گنت نام ہیں۔

تاہم آم کے شوقین اکثر افراد کی اولین پسند چونسا ہوتی ہے، جس کو چوس چوس کر کھایا جاتا ہے اور عوام الناس سمجھتے ہیں کہ شاید اس خاصیت کہ وجہ سے اس کو چوnسا آم کہتے ہیں تاہم یہ نام اس کی خاصیت نہیں بلکہ ایک جنگی میدان کی وجہ سے پڑا۔

اس آم کو چوسا جو بعد میں عرف عام میں چونسا کہا جانے لگا، یہ نام افغان بادشاہ شیر شاہ سوری نے دیا۔

بتایا جاتا ہے کہ شیر شاہ سوری نے 1539 کی جنگ میں مغل بادشاہ ہمایوں جس مقام پر شکست دی وہ بہار کا علاقہ چوسا تھا جو آم کے حوالے سے بھی مشہور تھا۔ شیر شاہ نے اس جیت کا جشن اپنے پسندیدہ آم سے منایا اور اسی روز اس کو ’’چوسا‘‘ کا نام دیا گیا۔

کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی جیت کے تحفے کے طور پر یہ آم اطراف کے سرداروں کو بھی بھیجے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow